Maktaba Wahhabi

463 - 531
نیا سونا خریدنے کی شرط پر پرانا بیچنا سوال: اس مسئلہ میں کیا حکم شریعت ہے کہ سونے کی دکانوں کے بعض مالکان مستعمل سونا بیچنے والے سے کہتے ہیں کہ وہ اس شرط پر پرانا سونا خریدیں گے کہ وہ بھی ان سے نیا سونا خریدے؟ جواب: یہ شرط جائز نہیں کیونکہ یہ اضافہ کے ساتھ سونے کے بدلے سونا بیچنے کا ایک حیلہ ہے اور حیلے شریعت میں ممنوع ہیں کیونکہ یہ دھوکا اور احکام الہٰی کا مذاق اڑانے کے مترادف ہیں۔ ۔۔۔شیخ ابن عثیمین۔۔۔ اس کام میں کوئی حرج نہیں سوال: آپ جناب کی اس مسئلہ میں کیا رائے ہے کہ سونے کے بعض خریدار پہلے نئے سونے کا بھاؤ معلوم کرتے ہیں اور پھر اپنے پاس سے مستعمل سونا نکال کر اسے بیچ دیتے ہیں اور رقم وصول کرتے وقت اس سے نیا سونا خرید لیتے ہیں؟ جواب: اس میں کوئی حرج نہیں بشرطیکہ پہلے سے یہ طے شدہ نہ ہو، ہاں البتہ امام احمد رحمۃ اللہ علیہ کی اس جیسی صورت حال میں یہ رائے ہے کہ وہ اپنا پرانا سونا بیچ کر نیا سونا کسی اور جگہ سے خرید لے اور اگر کسی اور جگہ سے نہ ملے تو پھر اسی سے خرید لے تاکہ حیلہ کے شبہ سے بچ جائے۔ ۔۔۔شیخ ابن عثیمین۔۔۔ مستعمل بیچ کر نیا خریدنا سوال: اس شخص کے بارے میں شرعی حکم کیا ہے جو دکان پر جا کر سونا بیچتا ہے اور پھر اپنی قیمت فروخت کے ساتھ اسی دکان سے اور سونا خرید لیتا ہے اور دونوں کی قیمتوں میں جو فرق ہو وہ ادا کر دیتا ہے اور اپنے فروخت کئے ہوئے سونے کی قیمت وصول نہیں کرتا؟ جواب: یہ جائز نہیں کیونکہ اس نے اپنی چیز کو بیچ کر اس کی قیمت کو اپنے قبضہ میں نہیں لیا اور اس کے عوض وہ چیز لے لی جس کی اس کے ساتھ ادھار بیع حلال نہیں ہے، چنانچہ فقہاء کی صراحت کے مطابق یہ صورت حرام ہے کیونکہ یہ صورت بسا اوقات ایسی چیز کے لیے حیلہ بن جاتی ہے جس کی اس انداز سے قیمت اپنے قبضہ میں لیے بغیر ادھار بیع جائز نہیں ہے اور اگر اس میں دونوں کے سونے کی جنس ایک ہی ہو تو یہ ربا الفضل بھی ہو گا اور ربا النسیئہ بھی۔ ۔۔۔شیخ ابن عثیمین۔۔۔ حرام کاروبار کرنے والے دکانداروں کے پاس ملازمت سوال: سونے کی دکانوں کے ایسے مالکان کے پاس کام کرنے کے بارے میں کیا حکم ہے جو سودی یا حرام حیلے یا ملاوٹ اور دھوکا وغیرہ کے غیر شرعی کام کرتے ہوں؟ جواب: ایسے لوگوں کے پاس کام کرنا حرام ہے جو سود یا دھوکا و ملاوٹ کا کاروبار کرتے ہیں کیونکہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
Flag Counter