Maktaba Wahhabi

129 - 531
قرض کو زکوٰۃ میں شمار کرنا جائز نہیں سوال: ہمارا ایک قریبی رشتہ دار فقیر و محتاج ہے۔ ہم اسے ہر سال اپنے مال کی زکوٰۃ دیا کرتے ہیں۔ کافی عرصہ قبل ہم نے اسے کچھ رقم بطور قرض دی لیکن وہ ابھی تک ہمیں واپس نہیں کر سکا، حالانکہ کئی سال گزر چکے ہیں۔ کیا یہ جائز ہے کہ ہم اسے یہ قرض معاف کر دیں اور اسے اس زکوٰۃ میں شمار کر لیں جو اسے ہم ان شاءاللہ اس سال دیں گے؟ جواب: صحیح بات یہ ہے کہ مقروض کے ذمہ سے مایوسی یا وصولی میں تاخیر کی وجہ سے قرض کو ساقط کرنا اور اسے زکوٰۃ میں شمار کرنا جائز نہیں ہے، کیونکہ زکوٰۃ ایسا مال ہے جو فقراء کو ان کے فقر و ضرورت کی وجہ سے دیا جاتا ہے، ہاں البتہ اگر وہ فقیروں کو زکوٰۃ دے اور وہ اپنے قرض کو ادا کرنے کے لیے اسے واپس کر دیں تو یہ جائز ہے بشرطیکہ انہیں زکوٰۃ دینے سے قصد و ارادہ یہ نہ ہو کہ وہ واپس کر دیں گے۔ ۔۔۔شیخ ابن جبرین۔۔۔ زکوٰۃ کی منتقلی اور مستحقین زکوٰۃ ایک شہر سے دوسرے میں زکوٰۃ منتقل کرنا سوال: میں سعودی عرب میں اجنبی ہوں تو کیا میرے لیے یہ جائز ہے کہ میں یہاں سے اپنے ملک کے مستحق لوگوں کے پاس زکوٰۃ ارسال کر دوں؟ مستفید فرمائیں۔ اللہ تعالیٰ آپ کو برکت عطا فرمائے۔ جواب: صحیح قول کے مطابق ایک جگہ سے دوسری جگہ زکوٰۃ منتقل کرنا جائز ہے جب کہ راجح مصلحت کا یہ تقاضا ہو مثلا اس جگہ فقر و فاقہ شدید ہو اور قریبی مسلمان ضرورت مند ہوں اور اس جیسی دیگر مصلحتیں، محض محبت و الفت کی وجہ سے زکوٰۃ کی منتقلی جائز نہیں جب کہ وہاں مستحق لوگ بھی موجود ہوں کہ اس طرح مستحق لوگ محروم ہو جائیں گے۔ اگر اپنے علاقے کے لوگوں کا استحقاق مشکوک ہو اور کسی دور کے علاقے کے اپنے قریبی رشتہ داروں کا استحقاق یقینی ہو تو وہ زکوٰۃ کے زیادہ مستحق ہیں اور انہیں زکوٰۃ دینے میں زکوٰۃ کی ادائی بھی ہے اور صلہ رحمی بھی! ۔۔۔شیخ ابن جبرین۔۔۔ فقیر بھائی کو زکوٰۃ دینا سوال: میرا ایک شادی شدہ فقیر اور مقروض بھائی ہے اور ایک شادی شدہ بہن ہے جس کا شوہر بھی فقیر و مقروض ہے تو کیا میرے لیے یہ جائز ہے کہ میں اپنی ساری زکوٰۃ ان دونوں ہی کو دے دوں تاکہ ان کے قرض ادا ہو جائیں یا انہیں مال زکوٰۃ کا کچھ حصہ دیا جا سکتا ہے؟ جواب: ان دونوں کو زکوٰۃ دینے میں کوئی امر مانع نہیں جب کہ یہ مسلمان اور مقروض ہوں اور آپ کی زکوٰۃ سے ان کا
Flag Counter