Maktaba Wahhabi

337 - 531
جائے اور اگر کسی ضرورت کے بغیر طواف وداع کے بعد مکہ میں طویل قیام کیا ہو ،مثلا نصف دن تک تو پھر دوبارہ طواف وداع کرے اور اگر اس نے تجارت یعنی خریدوفروخت کے لیے قیام کیا یا کوئی ایسا کام کیا جس سے اقامت میں رغبت معلوم ہوتی ہو تو پھر بھی اسے دوبارہ طواف وداع کرنا ہو گا اور اگر اس کے بعد اس نے سفر یا اپنے اہل و عیال کی ضرورت کے لیے کوئی چیز خریدی تو پھر دوبارہ طواف وداع لازم نہیں ہے۔ واللہ اعلم ۔۔۔شیخ ابن جبرین۔۔۔ طواف وداع کے بعد سفر نہ کر سکا سوال: ایک آدمی نے حج کیا اور رات کو طواف وداع کیا لیکن طواف کے بعد اس کے لیے مکہ سے خروج ممکن نہ ہوا، لہذا اس نے صبح تک مکہ ہی میں قیام کیا اور پھر سفر کیا تو اس کے بارے میں کیا حکم ہے؟ جواب: حکم شریعت یہ ہے کہ حاجی طواف وداع اس وقت کرے جب وہ مکہ سے رخصت ہو رہا ہو کیونکہ ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی متفق علیہ حدیث میں ہے: (أُمِرَ النَّاسُ أَنْ يَكُونَ آخِرَ عَهْدِهِمْ بِالْبَيْتِ، إِلَّا أَنَّهُ خُفِّفَ عَنِ الْحَائِضِ) (صحيح البخاري‘ الحج‘ باب طواف الوداع‘ ح: 1755 وصحيح مسلم‘ الحج‘ باب وجوب طواف الوداع..الخ‘ ح: 1328) ’’لوگوں کے لیے حکم یہ ہے کہ وہ سفر سے قبل آخری لمحات بیت اللہ میں گزاریں ہاں البتہ حائضہ عورت کے لیے تخفیف (رخصت) ہے۔‘‘ اس شخص نے رات کو اگر اس نیت سے طواف کیا تھا کہ طواف کے بعد خروج کر جانا ہے لیکن صبح تک خروج ممکن نہ ہوا تو اس کے ذمہ کچھ لازم نہیں، ہاں البتہ اگر وہ دوبارہ طواف کرے تو اس میں زیادہ احتیاط ہے۔ ۔۔۔فتویٰ کمیٹی۔۔۔ رش کی وجہ سے طواف وداع میں تاخیر سوال: ہم جدہ کے باشندے ہیں، گزشتہ سال ہم نے حج کیا اور طواف وداع کے علاوہ دیگر تمام مناسک حج کو پورا کیا اور اس طواف کو ذوالحج کے آخر تک مؤخر کر دیا اور جب رش کم ہو گیا تو ہم نے مکہ واپس آ کر طواف کیا تو سوال یہ ہے کیا ہمارا یہ حج صحیح ہے؟ جواب: جب انسان حج کرے اور طواف وداع کو دوسرے وقت تک مؤخر کر دے تو اس کا حج صحیح ہے۔ اسے مکہ سے خروج کے وقت طواف کر لینا چاہیے لیکن جو شخص جدہ، طائف یا مدینہ وغیرہ کا باشندہ ہو تو اسے طواف وداع کے بغیر سفر نہیں کرنا چاہیے۔ یاد رہے طواف وداع بیت اللہ شریف کے گرد صرف سات چکروں پر مشتمل ہے اور اس میں صفا و مروہ کی سعی نہیں ہے۔ اگر کوئی شخص طواف وداع کے بغیر خروج کر جائے تو جمہور اہل علم کے نزدیک اس پر دم لازم ہے جسے مکہ میں ذبح کر
Flag Counter