Maktaba Wahhabi

72 - 531
تعزیت کا حکم، کیفیت، مخصوص وقت اور بچے اور بڑھیا کی تعزیت سوال: کیا تین دن کو اہل میت کی تعزیت کے لیے مخصوص کرنا بدعت ہے؟ کیا وفات کے بعد بچے، بڑھیا اور اس دائمی مریض کی بھی تعزیت کی جائے جس کے صحت یاب ہونے کی کوئی امید نہ ہو؟ جواب: تعزیت کرنا سنت ہے، کیونکہ اس میں مصیبت زدہ کے لیے دلجوئی بھی ہے اور دعائے خیر بھی اور اس اعتبار سے کوئی فرق نہیں کہ مرنے والا چھوٹا ہو یا بڑا، تعزیت کے لیے شرعا کوئی مخصوص الفاظ بھی مقرر نہیں ہیں بلکہ مسلمان اپنے بھائی سے جس طرح چاہے مناسب الفاظ میں تعزیت کر سکتا ہے مثلا یہ کہہ سکتا ہے کہ ’’اللہ تعالیٰ آپ کو صبر جمیل کی توفیق بخشے، آپ کی اس مصیبت کا آپ کو اچھا بدلہ عطا فرمائے، مرحوم کی اللہ تعالیٰ مغفرت فرمائے بشرطیکہ وہ مسلمان ہو اور اگر میت کافر ہو تو اس کے لیے دعا نہ کی جائے ہاں البتہ اس کے مسلمان رشتہ داروں سے تعزیت کے مذکورہ الفاظ کہے جا سکتے ہیں۔ تعزیت کرنے کے لیے کوئی وقت یا ایام مخصوص نہیں ہیں۔ میت کی وفات کے وقت، جنازہ سے پہلے، جنازہ کے بعد، دفن سے پہلے اور دفن کے بعد ہر وقت تعزیت کی جا سکتی ہے۔ افضل یہ ہے کہ شدت مصیبت کے وقت جلد تعزیت کی جائے،۔ وفات کے تین دن بعد تعزیت کرنا بھی جائز ہے، کیونکہ وقت کے تعین کی کوئی دلیل نہیں ہے۔ ۔۔۔شیخ ابن باز۔۔۔ تعزیت کے لیے سفر کرنا سوال: جو شخص کسی قریبی رشتہ دار یا دوست کی تعزیت کے لیے سفر کر کے جاتا ہے اس کے بارے میں کیا حکم ہے؟ نیز کیا دفن کرنے سے پہلے بھی تعزیت کرنا جائز ہے؟ جواب: ہمارے علم میں کسی قریبی رشتہ دار یا دوست کی وفات کی وجہ سے تعزیت کے لیے سفر کرنے میں کوئی حرج نہیں کیونکہ اس میں ہمدردی، غم گساری اور تکلیف صدمہ کی تخفیف ہے۔ تعزیت دفن سے پہلے بھی کی جا سکتی ہے اور بعد میں بھی اس میں کوئی حرج نہیں لیکن مصیبت کے بعد جس قدر قریبی وقت میں تعزیت ہو گی اس قدر مصیبت کی تخفیف کا ذریعہ ثابت ہو گی۔ وباللہ التوفیق۔ ۔۔۔شیخ ابن باز۔۔۔ تعزیت قبول کرنے کے لیے ایک وقت معین کا مخصوص کرنا سوال: بعض علاقوں میں یہ رواج ہے کہ جب کوئی شخص فوت ہو جاتا ہے تو اہل میت تعزیت وصول کرنے کے لیے نماز مغرب کے بعد تین دن تک بیٹھتے ہیں۔ کیا یہ (اس طرح بیٹھنا) جائز ہے یا بدعت ہے؟ جواب: موت کی وجہ سے مصیبت زدہ سے تعزیت کرنا شرعا جائز ہے، اس میں کوئی اشکال نہیں لیکن تعزیت قبول کرنے
Flag Counter