Maktaba Wahhabi

361 - 531
’’ پس جہاں تک ہو سکے اللہ سے ڈرو۔‘‘ ۔۔۔شیخ ابن عثیمین۔۔۔ رش کی وجہ سے منیٰ سے باہر رات بسر کرنا سوال: جب حاجی رات بسر کرنے کے لیے منیٰ میں جگہ نہ پائے تو وہ کیا کرے؟ کیا منیٰ سے باہر رات بسر کرنے کی وجہ سے کوئی فدیہ وغیرہ ہے؟ جواب: جب حاجی منیٰ کی راتیں منیٰ میں بسر کرنے کے لیے جگہ تلاش کرنے میں کوشش کرے اور اسے کوئی جگہ نہ ملے تو اس میں کوئی حرج نہیں کہ وہ منیٰ سے باہر پڑاؤ ڈال دے کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: (فَٱتَّقُوا۟ ٱللّٰهَ مَا ٱسْتَطَعْتُمْ) (التغابن 64/16) ’’پس جہاں تک ہو سکے اللہ سے ڈرو۔‘‘ اس پر کوئی فدیہ بھی نہیں کہ اس نے منیٰ میں قیام اس لیے نہیں کیا کہ اسے اس کی قدرت ہی نہ تھی۔ ۔۔۔شیخ ابن باز۔۔۔ نا واقفیت کی وجہ سے منیٰ سے باہر رات بسر کرنا سوال: میں نے اور میرے اہل خانہ نے اس سال حج کیا اور تین دن گزارے۔ حاجیوں کی کثرت کی وجہ سے دوسرے دن ہمیں معلوم ہوا کہ ہم تو منیٰ سے باہر ہیں۔ امید ہے رہنمائی فرمائیں گے کہ اس سلسلہ میں مجھ پر کیا لازم ہے؟ جواب: اگر آپ کو جگہ ہی نہیں ملی تو آپ پر کچھ لازم نہیں اور اگر آپ کو جگہ ملی اور آپ نے کوتاہی کی تو آپ کو اللہ کی بارگاہ میں توبہ کرنی چاہیے اور اگر آپ نے تمام راتیں ہی منیٰ سے باہر گزاری ہیں تو پھر اہل علم کے بقول آپ پر فدیہ لازم ہے جسے فقرائے مکہ میں تقسیم کر دیا جائے اور اگر آپ نے ایک رات منیٰ میں نہیں گزا ری اور دوسری رات منیٰ میں گزاری ہے تو پھر آپ پر یہ لازم ہے کہ ایک مسکین کو کھانا کھلا دیں۔ ۔۔۔شیخ ابن عثیمین۔۔۔ ناواقفیت کی وجہ سے منیٰ سے باہر رات بسر کرنا۔۔۔۔ سوال: ایک آدمی نے دو راتیں منیٰ کے بہت ہی قریب یہ سمجھتے ہوئے گزاریں کہ وہ منیٰ ہی میں ہے لیکن اسے بعد میں یہ معلوم ہوا کہ وہ منیٰ کے اندر نہیں بلکہ منیٰ کے قریب ہے اور یہ بات حج کے بعد اسے آج کل انہی ایام میں معلوم ہوئی تو اب اسے کیا کرنا چاہیے؟ جواب: اس آدمی پر ایک دم لازم ہے جسے ذبح کر کے وہ فقرائے مکہ میں تقسیم کر دے کیونکہ اس نے شرعی عذر کے بغیر ایک واجب کو ترک کیا ہے، اس آدمی کے لیے یہ واجب تھا کہ منیٰ کے بارے میں کسی سے پوچھ لیتا اور پھر وہاں رات بسر کرتا لیکن اس نے جب اس واجب کو ادا نہیں کیا تو اس پر دم واجب ہے اور وہ یہ کہ بھیڑ کا بچہ یا ایسی بکری جس کے سامنے
Flag Counter