Maktaba Wahhabi

267 - 531
ایسے اشخاص کی طرف سے حج کرنا جن کے نام معلوم نہ ہوں سوال: میرے چچاؤں اور دادوں میں سے چار مرد اور عورتیں ایسے ہیں جن میں سے بعض کے میں نام بھی نہیں جانتا لیکن ان میں سے ہر ایک کے لیے میں ایک ایک شخص کو اپنے خرچ پر حج کے لیے بھیجنا چاہتا ہوں تو اس کے لیے کیا حکم ہے؟ جواب: اگر امر واقع اسی طرح ہے جس طرح سوال میں مذکور ہے تو جن مردوں اور عورتوں کے آپ کو نام معلوم ہیں تو ان کے بارے میں کوئی اشکال نہیں ہے اور جن چچاؤں ، ماموؤں، مردوں اور عورتوں کے آپ کو نام معلوم نہیں ہیں تو ان کی عمروں اور اوصاف کی ترتیب سے ان کے بارے میں نیت کر لینا ہی کافی ہے خواہ نام نہ بھی معلوم ہو۔ وباللّٰه التوفیق حج کی نیت میں تبدیلی سوال: ایک شخص نے خود اپنے لیے حج ادا کرنے کی نیت کی تھی، پھر عرفہ میں اسے خیال آیا کہ یہ حج وہ اپنے کسی عزیز کی طرف سے کرے تو اس بارے میں کیا حکم ہے؟ کیا یہ جائز ہے یا نہیں؟ جواب: انسان جب اپنے لیے حج کا احرام باندھ لے تو پھر راستہ میں یا عرفہ میں تبدیلی کرنا جائز نہیں ہے بلکہ اس کے لیے یہ لازم ہے کہ وہ اس حج کو اپنے لیے مکمل کرے، تبدیلی کر کے اسے اپنے باپ یا ماں یا کسی اور کے لیے نہ بنائے کیونکہ اب یہ حج اسی کے لیے متعین ہے کیونکہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: (وَأَتِمُّوا۟ ٱلْحَجَّ وَٱلْعُمْرَ‌ةَ لِلّٰهِ) (البقره 2/196) ’’ اور الله (کی خوشنودی) کے لیے حج اور عمرے کو پورا کرو۔‘‘ اب جبکہ اس نے اپنے لیے احرام باندھا ہے تو ضروری ہے کہ اسے اپنے لیے ہی پورا کرے اور اگر اس نے کسی اور کے لیے احرام باندھا ہو تو پھر اسی کے لیے اسے پورا کرنا چاہیے اور احرام کے بعد اس میں تبدیلی نہیں کرنی چاہیے۔ ۔۔۔فتویٰ کمیٹی۔۔۔ وکیل جب حج کرنے سے عاجز و قاصر ہو؟ سوال: چار سال قبل ایک شخص نے ایک طواف کرنے والے سے حج بدل کا خرچہ وصول کیا تاکہ وہ بیرون ملک مقیم ایک شخص کی طرف سے حج کرے لیکن مالی ضرورت اور سستی کی وجہ سے یہ شخص حج نہیں کر سکا اور اب وہ یہ چاہتا ہے کہ حج کر کے بری الذمہ ہو جائے لیکن بیماری کی وجہ سے حج نہیں کر سکتا، ہاں البتہ اس کے لیے تیار ہے کہ خرچ ادا کر دے۔ یاد رہے جس طواف کرنے والے نے اسے حج کے لیے وکیل بنایا تھا وہ اب موجود نہیں ہے اور نہ اس کی جگہ کے بارے میں کچھ معلوم ہے؟ جواب: اگر امر واقع اسی طرح ہے جس طرح سائل نے ذکر کیا ہے تو اسے چاہیے کہ حج کا خرچ کسی ایسے شخص کو دے دے جو دین اور امانت کے اعتبار سے قابل اطمینان ہو تاکہ وہ اس کی طرف سے حج کر سکے جس کی طرف سے حج کرنے کے لیے اسے مال دیا گیا تھا، ارشاد باری تعالیٰ ہے:
Flag Counter