Maktaba Wahhabi

114 - 531
مروجہ کرنسی نوٹوں کا نصاب سوال: آپ کی خدمت میں گزارش ہے کہ آج کل مروجہ کرنسی نوٹوں کے نصاب کے بارے میں کچھ لوگوں کی رائے یہ ہے کہ نصاب چھپن ریال ہے، کچھ لوگ یہ کہتے ہیں کہ چاندی کے دو سو درہم کی ریالوں کے حساب سے جو قیمت بنے، وہ نصاب ہے تو اس طرح دو سو درہم چاندی کی قیمت تو قریبا آٹھ سو سعودی ریال بنتی ہے، لہذا میں اس سلسلہ میں پریشان ہوں، براہ کرم فتویٰ دیجیے کہ مروجہ کرنسی نوٹوں کے حساب سے نصاب زکوٰۃ کیا ہے؟ جواب: چاندی کا نصاب زکوٰۃ دو سو درہم ہے جو کہ ایک سو چالیس مثقال کے برابر ہے اور یہ چاندی کے سعودی چھپن ریال کے مساوی ہے یا کرنسی نوٹوں کے حساب سے اس کی جو بھی قیمت ہے، اس کے برابر ہے۔ وباللّٰه التوفيق. وصلي اللّٰه وسلم علي عبده ورسوله محمد وآله وصحبه۔ مال کی زکوٰہ نکالنے کا طریقہ زکوٰۃ نکالنے کا طریقہ سوال: ایک ملازم اپنی ماہانہ تنخواہ سے کچھ رقم بچا کر جمع کرتا رہتا ہے جو کبھی کم اور کبھی زیادہ ہوتی ہے اور اس میں سے کچھ رقم پر تو سال گزر گیا ہے اور کچھ پر سال نہیں گزرا اور اسے یہ بھی معلوم نہیں کہ ہر مہینے اس نے کتنا جمع کیا ہے۔ تو وہ زکوٰۃ کس طرح ادا کرے؟ سوال: ایک دوسرا ملازم ہے جو ہر ماہ اپنی تنخواہ ایک بکس میں ڈال دیتا ہے اور پھر حسب ضرورت اس سے خرچ کرتا رہتا ہے، تو سوال یہ ہے کہ اس طرح بکس میں جو رقم بچے گی اس کی زکوٰۃ وہ کس حساب سے ادا کرے گا جب کہ باقی بچ جانے والی تمام رقم پر سال نہیں گزرا؟ جواب: پہلے اور دوسرے دونوں سوالوں کی نوعیت چونکہ ایک جیسی ہے لہذا کمیٹی ان دونوں اور ان جیسے دگر سوالوں کا ایک جامع جواب دینا چاہتی ہے تاکہ سب لوگ اس سے فائدہ اٹھا سکیں اور وہ یہ ہے کہ جو شخص نقدی کی صورت میں نصاب کا مالک ہو اور پھر مختلف اوقات میں اس کے پاس کچھ اور نقدی بھی آتی رہی جو پہلی نقدی کے نفع کی صورت میں نہیں ہے اور نہ ہی پہلی نقدی اس کا سبب ہے بلکہ یہ بھی مستقل ہے مثلا جیسے کہ کوئی ملازم اپنی ماہانہ تنخواہ سے جمع کرتا ہے یا اسے یہ رقم بطور وراثت یا ہبہ یا جائیداد کے کرایہ کی صورت میں ملی ہو اور وہ اس بات کا خواہش مند ہو کہ اپنا حق بھی پورا پورا محفوظ رکھے اور مستحقین زکوٰۃ کو بھی صرف ان کے حق کے مطابق ہی ادا کرے تو اسے چاہیے کہ اپنی آمدنی کے حساب کا با قاعدہ ایک گوشوارہ بنا لے اور ہر مال کے ملکیت میں آنے کے بعد سے لے کر سال مکمل ہونے تک کا حساب رکھے اور جس مال پر سال پورا ہو جائے اس کی زکوٰۃ ادا کر دے اور اگر وہ راحت و سخاوت کو پیش نظر رکھے اور خوش دلی کے ساتھ فقراء اور دیگر مصارف زکوٰۃ کے پہلو کو ترجیح دے تو اس وقت اپنے مال کی زکوٰۃ ادا کر دے، جب اس کی
Flag Counter