Maktaba Wahhabi

92 - 531
جنازے کے متعلق متفرق احکام کسی میت کو مغفور و مرحوم کہنا جائز نہیں الحمدللّٰه والصلوة والسلام علي عبده ورسوله نبينا محمد وعلي آله وصحبه. اما بعد: آج کل بعض لوگوں کی وفات کے بارے میں اخبارات میں بہت کثرت سے اعلانات شائع کرائے جاتے اور فوت شدگان کے اعزہ و اقارب سے تعزیت کے پیغامات بھی بڑی کثرت سے طبع کرائے جاتے ہیں اور اس طرح کے اعلانات و پیغامات میں میت کے نام کے ساتھ مغفور یا مرحوم یا اس کے مشابہ کچھ ایسے الفاظ استعمال کئے جاتے ہیں جن سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ یقینی طور پر جنتی ہے، حالانکہ جسے احکام و عقائد اسلام کا ادنیٰ سا بھی علم ہو وہ جانتا ہے کہ یہ ان امور میں سے ہے جنہیں اللہ تعالیٰ کے سوا اور کوئی نہیں جانتا۔ اہلسنت والجماعت کا یہ عقیدہ ہے کہ کتاب اللہ یا سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نص کے بغیر متعین طور پر کسی کو جنتی یا جہنمی کہنا جائز نہیں۔ کتاب اللہ سے مثال جیسے ابو لہب کو جہنمی کہا گیا اور سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مثال جیسے عشرہ مبشرہ کو جنتی قرار دیا گیا۔ کسی کو مغفور یا مرحوم کہنے کے بھی یہی معنی ہیں کہ ہم اس کے جنتی ہونے کی شہادت دیتے ہیں، لہذا مغفور و مرحوم کے الفاظ کے بجائے یہ الفاظ استعمال کرنے چاہئیں کہ غفراللّٰه له’’اللہ اسے معاف فرما دے۔‘‘یا رحمه اللّٰه’’ اللہ تعالیٰ اس پر رحم فرمائے‘‘ یا اس طرح کے دیگر دعائیہ کلمات میت کے لیے استعمال کئے جائیں۔ میں اللہ سبحانہ و تعالیٰ سے دعا کرتا ہوں کہ وہ ہم سب کو سیدھے راستے پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے۔ وصلي اللّٰه علي نبينا محمد وعلي آله وصحبه ۔۔۔ عبدالعزیز بن عبداللہ بن باز۔۔۔ وفات کے وقت سورۃ یسٓ پڑھنا سوال: کیا وفات کے وقت سورۂ یس پڑھنا صحیح ہے؟ جواب: فقہاء نے وفات کے وقت اس سورت کے پڑھنے کو مستحب قرار دیا ہے۔ بعض اہل علم نے ذکر کیا ہے کہ اس سورۃ مبارکہ کے پڑھنے سے روح آسانی سے نکل جاتی ہے۔ فوت ہونے والے کے پاس اس سورت کی قراءت کا مستحب ہونا دراصل نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حسب ذیل ارشاد پر مبنی ہے: (اقْرَءُوا يس عَلَى مَوْتَاكُمْ ) (سنن ابي داود‘ الجنائز‘ باب القراءة عند الميت‘ ح: 3121) ’’ تم اپنے مرنے والوں پر یس پڑھا کرو۔‘‘ اس حدیث کو بعض اہل علم نے ضعیف قرار دیا ہے اور بعض نے اسے قابل استدلال قرار دیا ہے۔ اگر اس سورت
Flag Counter