Maktaba Wahhabi

132 - 531
کرنے کے لیے اسے زکوٰۃ دی جا سکتی ہے۔ ۔۔۔فتویٰ کمیٹی۔۔۔ زکوٰۃ سے مسجد میں قالین بچھانا اور مرمت کرنا سوال: کیا مسجد کی مرمت کرنے اور اس میں قالین بچھانے کے لیے زکوٰۃ صرف کی جا سکتی ہے جبکہ مسجد کی کوئی آمدنی نہیں اور اہل مسجد فقیر ہیں؟ جواب: واضح رہے کہ مسجد کے امور و معاملات وزارت حج و اوقاف کے سپرد ہیں اور اسی وزارت ہی کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ مساجد کی دیکھ بھال کرے، قالین بچھائے اور مساجد کی دیگر ضروریات کو پورا کرے۔ اگر وزارت کے لیے مساجد کی تمام ضروریات کو پورا کرنا ممکن نہ ہو تو وہ پہلے ان ضروریات کو پورا کرے جو سب سے زیادہ اہم ہوں اور اگر وزارت مساجد کی جلد اصلاح نہ کر سکے اور اہل مساجد انتظار نہ کر سکیں تو انہیں چاہیے کہ وہ اپنے اموال مساجد کی اصلاح اور ضروریات کے لیے خرچ کریں زکوٰۃ کے مصارف صرف آٹھ ہیں جنہیں حسب ذیل آیت کریمہ میں بیان کیا گیا ہے: (إِنَّمَا ٱلصَّدَقَـٰتُ لِلْفُقَرَ‌آءِ وَٱلْمَسَـٰكِينِ وَٱلْعَـٰمِلِينَ عَلَيْهَا وَٱلْمُؤَلَّفَةِ قُلُوبُهُمْ وَفِى ٱلرِّ‌قَابِ وَٱلْغَـٰرِ‌مِينَ وَفِى سَبِيلِ ٱللّٰهِ وَٱبْنِ ٱلسَّبِيلِ ۖ) (التوبة 9/60) ’’صدقات (زکوٰۃ و خیرات) تو مفلسوں، محتاجوں اور کارکنان صدقات کا حق ہے اور ان لوگوں کا جن کی تالیف قلوب منظور ہے اور غلاموں کے آزاد کرانے اور قرض داروں کے قرض ادا کرنے میں اور اللہ کی راہ میں اور مسافروں (کی مدد) میں (بھی یہ مال خرچ کرنا چاہیے)۔‘‘ اس آیت کریمہ سے معلوم ہوا کہ مساجد ان آٹھ مصارف میں سے نہیں ہے، جنہیں اللہ تعالیٰ نے زکوٰۃ کے لیے مخصوص فرمایا ہے۔ زکوٰۃ صرف انہی مصارف تک منحصر رہنی چاہیے۔ وباللّٰه التوفيق‘ وصلي اللّٰه علي نبينا محمد‘ وآله وصحبه وسلم ۔۔۔فتویٰ کمیٹی۔۔۔ مجرموں اور مقروضوں کو زکوٰۃ دینا سوال: کیا مقروضوں ، مجرموں اور ان لوگوں کو زکوٰۃ دینا جائز ہے جن کے ذمہ دیت لازم ہو اور وہ مدد کے طلب گار ہوں یا انہیں زکوٰۃ دینا جائز نہیں ہے؟ جواب: اللہ تبارک و تعالیٰ نے درج ذیل آیت کریمہ میں مصارف زکوٰۃ کو بیان فرمایا ہے: (إِنَّمَا ٱلصَّدَقَـٰتُ لِلْفُقَرَ‌آءِ وَٱلْمَسَـٰكِينِ وَٱلْعَـٰمِلِينَ عَلَيْهَا وَٱلْمُؤَلَّفَةِ قُلُوبُهُمْ وَفِى ٱلرِّ‌قَابِ وَٱلْغَـٰرِ‌مِينَ وَفِى سَبِيلِ ٱللّٰهِ وَٱبْنِ ٱلسَّبِيلِ ۖ) (التوبة 9/60) ’’صدقات (زکوٰۃ و خیرات) تو مفلسوں، محتاجوں اور کارکنان صدقات کا حق ہے اور ان لوگوں کا جن کی تالیف قلوب منظور ہے اور غلاموں کے آزاد کرانے اور قرض داروں کے قرض ادا کرنے میں اور اللہ کی راہ میں اور مسافروں (کی مدد) میں (بھی یہ مال خرچ کرنا چاہیے)۔‘‘
Flag Counter