Maktaba Wahhabi

511 - 531
ہوتا ہے کہ جائیداد کے مالکان کے لیے یہ جائز نہیں کہ وہ سودی کاروبار کرنے والے بینکوں کو کرایہ پر اپنی عمارتیں دیں کیونکہ یہ بھی سودی کاموں پر اعانت ہے۔ ہم اللہ تعالیٰ سے دعا کرتے ہیں کہ وہ ہم سب کو ہدایت سے سرفراز فرمائے، حاکم اور محکوم سب مسلمانوں کو سود سے جنگ کی توفیق بخشے اور انہی شرعی معاملات پر اکتفاء کرنے کی توفیق بخشے جن کو اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے مباح قرار دیا ہے، بے شک وہی قادر و کارساز ہے۔ ۔۔۔شیخ ابن عثیمین۔۔۔ بینکوں میں سود پر رقم جمع کرانا سوال: بینکوں میں سرمایہ کاری کے بارے میں کیا حکم ہے، جب کہ بینک رقوم جمع کرانے پر سود دیتے ہیں؟ جواب: اسلامی شریعت کا علم رکھنے والے اس بات کو خوب جانتے ہیں کہ بینکوں میں سود پر سرمایہ کاری حرام ہے، کبیرہ گناہ ہے، اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے جنگ ہے جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿ ٱلَّذِينَ يَأْكُلُونَ ٱلرِّ‌بَو‌ٰا۟ لَا يَقُومُونَ إِلَّا كَمَا يَقُومُ ٱلَّذِى يَتَخَبَّطُهُ ٱلشَّيْطَـٰنُ مِنَ ٱلْمَسِّ ۚ ذَ‌ٰلِكَ بِأَنَّهُمْ قَالُوٓا۟ إِنَّمَا ٱلْبَيْعُ مِثْلُ ٱلرِّ‌بَو‌ٰا۟ ۗ وَأَحَلَّ ٱللّٰهُ ٱلْبَيْعَ وَحَرَّ‌مَ ٱلرِّ‌بَو‌ٰا۟ ۚ فَمَن جَآءَهُۥ مَوْعِظَةٌ مِّن رَّ‌بِّهِۦ فَٱنتَهَىٰ فَلَهُۥ مَا سَلَفَ وَأَمْرُ‌هُۥٓ إِلَى ٱللّٰهِ ۖ وَمَنْ عَادَ فَأُو۟لَـٰٓئِكَ أَصْحَـٰبُ ٱلنَّارِ‌ ۖ هُمْ فِيهَا خَـٰلِدُونَ ﴿٢٧٥﴾ يَمْحَقُ ٱللّٰهُ ٱلرِّ‌بَو‌ٰا۟ وَيُرْ‌بِى ٱلصَّدَقَـٰتِ ۗ وَٱللّٰهُ لَا يُحِبُّ كُلَّ كَفَّارٍ‌ أَثِيمٍ ﴿٢٧٦﴾ (البقرة 2/275-276) ’’جو لوگ سود کھاتے ہیں وہ (قبروں سے) اس طرح (حواس باختہ) اٹھیں گے جیسے کسی کو جن نے لپٹ کر دیوانہ بنا دیا ہو۔ یہ اس لیے کہ وہ کہتے ہیں کہ سودا بیچنا بھی تو (نفع کے لحاظ سے) ویسا ہی ہے جیسے سود (لینا) حالانکہ سودے کو اللہ نے حلال کیا ہے اور سود کو حرام، تو جس شخص کے پاس اللہ کی نصیحت پہنچی اور وہ (سود لینے سے) باز آ گیا تو جو پہلے ہو چکا ہو اس کا، اور (قیامت میں) اس کا معاملہ اللہ کے سپرد اور جو پھر لینے لگا تو ایسے لوگ دوزخی ہیں وہ ہمیشہ دوزخ میں (جلتے) رہیں گے۔ اللہ سود کو نابود (یعنی بے برکت) اور خیرات (کی برکت) کو بڑھاتا ہے اور اللہ کسی ناشکرے گناہ گار کو دوست نہیں رکھتا۔‘‘ اور فرمایا: ﴿ يَـٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ ٱتَّقُوا۟ ٱللّٰهَ وَذَرُ‌وا۟ مَا بَقِىَ مِنَ ٱلرِّ‌بَو‌ٰٓا۟ إِن كُنتُم مُّؤْمِنِينَ ﴿٢٧٨﴾ فَإِن لَّمْ تَفْعَلُوا۟ فَأْذَنُوا۟ بِحَرْ‌بٍ مِّنَ ٱللّٰهِ وَرَ‌سُولِهِۦ ۖ وَإِن تُبْتُمْ فَلَكُمْ رُ‌ءُوسُ أَمْوَ‌ٰلِكُمْ لَا تَظْلِمُونَ وَلَا تُظْلَمُونَ ﴿٢٧٩﴾(البقرة 2/278-279) ’’اے مومنو! اللہ سے ڈرو اور اگر ایمان رکھتے ہو تو جتنا سود باقی رہ گیا ہے اس کو چھوڑ دو ، اگر ایسا نہ کرو گے تو خبردار ہو جاؤ (کہ تم) اللہ اور اس کے رسول سے جنگ کرنے کے لیے (تیار ہوتے ہو) ،اور اگر توبہ کر لو گے (اور سود چھوڑ دو گے) تو تم کو اپنی اصلی رقم لینے کا حق ہے جس میں نہ اوروں کا نقصان اور نہ تمہارا (نقصان)۔‘‘ اور صحیح حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سود کھانے والے، سود کھلانے والے، لکھنے والے اور دونوں گواہی دینے
Flag Counter