Maktaba Wahhabi

122 - 531
جواب: سوال میں مذکور سامان تجارت کے حصص میں زکوۃ واجب ہے۔ ہر سال ان کی قیمت کا تعین کر کے زکوٰۃ ادا کی جائے گی یہ نہیں دیکھا جائے گا کہ ان کی قیمت خرید کیا تھی؟ اگر اس کے پاس مال موجود ہو تو زکوٰۃ ادا کر دے ورنہ انہیں بیچنے کے بعد جب ان کی قیمت حاصل کر لی جائے تو اس میں سے گزشتہ سالوں کی زکوٰۃ ادا کر دی جائے اسی طرح وہ جائیدادیں جو تجارت کے لیے تو ہوں لیکن ان میں مذکورہ حصص کی صورت نہ ہو تو ان کی زکوٰۃ کا بھی یہی حکم ہے۔ ۔۔۔فتویٰ کمیٹی۔۔۔ زیورات کی زکوٰۃ زیورات کی زکوٰۃ کے بارے میں صحیح قول اور زیورات کی زکوٰۃ کا طریقہ سوال: خواتین جو زیورات زینت کے لیے استعمال کرتی ہیں، ائمہ اربعہ۔۔۔ جزاهم اللّٰه خير الجزاء۔۔۔ کی آراء ان زیورات کی زکوٰۃ کے بارے میں مختلف ہیں۔ کسی نے کہا کہ ان میں زکوٰۃ مشروط طور پر واجب ہے، کسی نے کہا کہ ان میں زکوٰۃ واجب ہی نہیں ہے اور کسی نے یہ کہا ہے کہ ان میں کسی بھی قسم کی شرط کے بغیر زکوٰۃ واجب ہے۔ آپ کے نزدیک ان میں سے کون سی رائے مناسب ہے؟ جزاکم اللّٰه خیرا نیز اگر زیورات میں زکوٰۃ واجب ہے تو کیا وہ بازار کے موجودہ نرخ کے مطابق نکالی جائے؟۔۔۔ حالانکہ اگر انسان انہیں بازار میں بیچنا چاہے تو اسے وہ قیمت نہیں مل سکتی جس پر اس نے خریدا تھا۔۔۔ یا اس پرانے نرخ کے مطابق ادا کرے جس پر اس نے خریدا تھا؟ جواب: بلاشبہ استعمال ہونے والے زیورات کی زکوٰۃ کے بارے میں قدیم و جدید ہر دور میں بہت اختلاف رہا ہے لیکن میرے نزدیک مختار قول یہ ہے کہ ہر سال زیورات کی زکوٰۃ ادا کرنا لازم ہے، خواہ خواتین انہیں پہنتی ہی کیوں نہ ہوں کیونکہ اس قول کے دلائل بہت قوی ہیں۔ زکوٰۃ ادا کرتے وقت ان کی موجودہ قیمت کا حساب لگایا جائے گا اور اس کے حساب سے زکوٰۃ ادا کی جائے گی، یہ نہیں دیکھا جائے گا کہ ان کی قیمت خرید کیا تھی، خواہ وہ کم تھی یا زیادہ اور پھر کل قیمت کا چالیسواں حصہ (یعنی اٹھائی فی صد) بطور زکوٰۃ ادا کر دیا جائے گا۔ واللہ اعلم ۔۔۔شیخ ابن جبرین۔۔۔ چاندی کے زیورات کی زکوٰۃ سوال: میرے پاس گردن، ہاتھوں سر اور سینے کے زیورات کی صورت میں کچھ چاندی ہے۔ میں نے اپنے شوہر سے کئی مرتبہ یہ مطالبہ کیا ہے کہ وہ اسے بیچ کر اس کی زکوٰۃ ادا کرے لیکن اس کا کہنا ہے کہ یہ نصاب سے کم ہے اور اب تقریبا 23 برس گزر گئے ہیں کہ میں نے اس کی زکوٰۃ ادا نہیں کی، تو سوال یہ ہے کہ اب مجھے کیا کرنا چاہیے؟ جواب: اگر یہ چاندی نصاب سے کم ہے تو اس پر زکوٰۃ نہیں ہے۔ یاد رہے چاندی کا نصاب ایک سو چالیس مثقال ہے جو
Flag Counter