Maktaba Wahhabi

119 - 531
ہے اور سال بھر اس میں سے وہ کچھ نہیں بچا سکتا، تو کیا اس مال کی زکوٰۃ اس پر واجب ہے؟ گاڑیوں اور گھروں پر زکوٰۃ کب واجب ہو گی؟ اور اس کی کیا مقدار ہو گی؟ جواب: گھر اور گاڑیاں جب ذاتی استعمال کے لیے یا اس لیے ہوں کہ ان سے حاصل ہونے والی آمدنی کو گھریلو ضروریات کے لیے خرچ کیا جائے گا تو ان میں زکوٰۃ نہیں ہے۔ اگر تمام یا بعض گھر اور گاڑیاں بغرض تجارت ہوں تو سال گزرنے کے بعد ان کی قیمت پر زکوٰۃ واجب ہو گی اور اگر سال پورا ہونے سے پہلے آپ انہیں گھریلو ضروریات یا نیکی کے کاموں میں خرچ کر دیں تو آپ پر زکوٰۃ نہیں ہے۔۔۔، کیونکہ اس سلسلہ میں وارد آیات و احادیث کے عموم سے یہی معلوم ہوتا ہے۔ امام ابو داود رحمۃ اللہ علیہ نے حسن سند کے ساتھ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ حدیث بیان فرمائی ہے: (فَإِنَّ رَسُولَ اللّٰهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَأْمُرُنَا أَنْ نُخْرِجَ الصَّدَقَةَ مِنَ الَّذِي نُعِدُّ لِلْبَيْعِ) (سنن ابي داود‘ الزكاة‘ باب العروض اذا كانت للتجارة...الخ‘ ح: 1562) ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں حکم کرتے تھے کہ ہم اس مال کی زکوٰۃ ادا کریں جو ہم نے بغرض تجارت تیار کیا ہو۔‘‘ ۔۔۔شیخ ابن باز۔۔۔ کرایہ کے لیے استعمال کی جانے والی گاڑیوں کی زکوٰۃ سوال: بسوں، ٹرکوں اور ٹیکسیوں وغیرہ کی زکوٰۃ کس طرح نکالی جائے گی؟ کیا ان کی قیمت پر زکوٰۃ ہو گی یا ان کے کرایہ سے حاصل ہونے والی آمدنی پر؟ جواب: جب تک ان گاڑیوں کو کرایہ پر دینے کے لیے استعمال کیا جائے تو زکوٰۃ ان سے وصول ہونے والی آمدنی پر ہو گی، جب کہ سال گزر جائے۔ ان کی قیمت پر زکوٰۃ نہیں ہو گی۔ ۔۔۔فتویٰ کمیٹی۔۔۔ نقل و حمل کے لیے استعمال کی جانے والی گاڑیوں پر زکوٰۃ نہیں سوال: وہ تجارتی گاڑیاں جنہیں سواری اور بار برداری کے لیے استعمال کیا جاتا ہے کیا ان پر زکوٰۃ واجب ہے؟ جواب: وہ گاڑیاں اور اونٹ جنہیں ایک شہر سے دوسرے شہر میں سواری اور بار برداری کے لیے استعمال کیا جاتا ہے ان میں زکوٰۃ نہیں کیونکہ وہ تجارت کے لیے نہیں بلکہ نقل وحمل کے لیے استعمال کئے جاتے ہیں اور اگر گاڑیاں یا اونٹ تجارت کے لیے ہوں تو ان میں زکوٰۃ واجب ہے کیونکہ سمرۃ بن جندب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے: (فَإِنَّ رَسُولَ اللّٰهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَأْمُرُنَا أَنْ نُخْرِجَ الصَّدَقَةَ مِنَ الَّذِي نُعِدُّ لِلْبَيْعِ) (سنن ابي داود‘ الزكاة‘ باب العروض اذا كانت للتجارة...الخ‘ ح: 1562) ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں حکم کرتے تھے کہ ہم اس مال کی زکوٰۃ ادا کریں جو ہم نے بغرض تجارت تیار کیا ہو۔‘‘ جمہور اہل علم کا یہی مذہب ہے جیسا کہ امام ابوبکر بن منذر رحمۃ اللہ علیہ نے بیان کیا ہے۔ ۔۔۔مستقل کمیٹی۔۔۔
Flag Counter