Maktaba Wahhabi

507 - 531
﴿ يَـٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ تُوبُوٓا۟ إِلَى ٱللّٰهِ تَوْبَةً نَّصُوحًا عَسَىٰ رَ‌بُّكُمْ أَن يُكَفِّرَ‌ عَنكُمْ سَيِّـَٔاتِكُمْ وَيُدْخِلَكُمْ جَنَّـٰتٍ تَجْرِ‌ى مِن تَحْتِهَا ٱلْأَنْهَـٰرُ‌﴾ (التحريم 66/8) ’’اے مومنو! اللہ کے آگے صاف دل سے توبہ کرو، امید ہے کہ وہ تمہارے گناہ تم سے دور کر دے اور تم کو باغہائے بہشت میں، جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں (داخل کرے گا۔)‘‘ میں دعا کرتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ ہمیں اور تمام مسلمانوں کو تمام گناہوں سے توبہ کرنے کی توفیق عطا فرمائے، اپنے نفسوں کی شرارتوں اور اپنے اعمال کی برائیوں سے ہمیں محفوظ رکھے اور ہمارے تمام حالات کی اصلاح فرما دے۔ انه جواد كريم‘ وصلي اللّٰه وسلم علي نبينا محمد وعلي آله وصحبه۔ ۔۔۔شیخ ابن باز۔۔۔ تجارتی اور انشورنس کمپنیوں کے حصص میں شراکت سوال: میں کویت کا باشندہ ہوں، ہمارے ہاں تجارتی اور زرعی کمپنیوں، انشورنس اور آئل کمپنیوں اور بینکوں کے حصص کو ملک کا ہر شہری اور اس کے افراد خانہ خرید سکتے ہیں، امید ہے آپ رہنمائی فرمائیں گے کہ اس طرح کی کمپنیوں کے حصص خریدنے کے بارے میں شرعی حکم کیا ہے؟ جواب: ہر انسان کے لیے ان کمپنیوں کے حصص میں شراکت جائز ہے بشرطیکہ یہ سودی کاروبار نہ کرتی ہوں اور اگر یہ سودی کاروبار کرتی ہوں تو پھر ان میں شراکت جائز نہیں ہے کیونکہ کتاب و سنت اور اجماع امت سے ثابت ہے کہ سودی کاروبار حرام ہے۔ اسی طرح انشورنس کمپنیوں کے حصص میں شراکت بھی جائز نہیں کیونکہ انشورنس کی پالیسی غرر (دھوکا)، جہالت اور سود پر مشتمل ہے اور وہ پالیسیاں جو غرر (دھوکا) جہالت اور سود پر مشتمل ہوں، وہ اسلامی شریعت میں حرام ہیں۔ ۔۔۔فتویٰ کمیٹی۔۔۔ تجارتی حصص میں اپنے اصل سرمایہ پر نفع لینا سوال: ایک آدمی نے کچھ تجارتی حصص خریدے اور پھر جب وہ اپنا سرمایہ واپس لینے کے لیے گیا تو کمپنی کے مالک نے اسے اس کے اصل سرمایہ سے چالیس فی صد زیادہ بھی دے دیا تو کیا یہ اضافہ سود شمار ہو گا یا نہیں؟ جواب: اگر امرواقع اسی طرح ہے جس طرح ذکر کیا گیا ہے کہ کمپنی کے مالک نے حصہ دار کو اس کا اصل سرمایہ دے دیا اور اس پر چالیس فی صد نفع بھی دیا تو یہ جائز ہے بشرطیکہ اس نے اسے نفع دیتے وقت کمپنی کے حصص کا حساب لگا کر ہر حصہ کا نفع معلوم کر کے اس سے اس کے حصص کے مطابق نفع دیا ہو اور وہ اس کے مال کا چالیس فی صد بنتا ہوں تو یہ جائز ہے، سود نہیں ہے اور نہ اس میں جہالت اور نہ غرر (دھوکا) ہے، لہذا جب یہ کمپنی کے مالک سے اس جائیداد کے حصص خریدے اور حصص پر چالیس فی صد نفع کے حساب سے زیادہ قیمت ادا کرے تو یہ بھی جائز ہے۔ وصلي اللّٰه وسلم علي نبينا محمد وآله وصحبه وسلم۔ ۔۔۔فتویٰ کمیٹی۔۔۔
Flag Counter