Maktaba Wahhabi

195 - 531
کیا مزدور کے لیے روزہ چھوڑنا جائز ہے؟ سوال: میں نے رمضان المبارک کے دوسرے جمعہ کے خطبہ میں خطیب سے سنا کہ اس مزدور کے لیے روزہ چھوڑ دینا جائز ہے جسے کام کی وجہ سے بہت محنت مشقت اٹھانا پڑتی ہو اور اس کام کے علاوہ وہ کوئی اور کام بھی نہ کر سکتا ہو تو وہ رمضان کے ہر دن کے عوض ایک مسکین کو کھانا دے دے جس کی قیمت انہوں نے پندرہ درہم بیان کی۔ کیا اس فتویٰ کی کتاب و سنت سے کوئی صحیح دلیل ہے؟ جواب: مزدور کے لیے محض کام کاج کی وجہ سے روزہ چھوڑ دینا جائز نہیں ہے۔ ہاں البتہ اگر اس کام کی وجہ سے اسے بہت ہی زیادہ مشقت اٹھانا پڑتی ہو جس کی وجہ وہ دن کے وقت روزہ افطار کر دینے کے لیے مجبور و مضطر ہو جائے تو وہ اس مشقت کے ازالہ کے لیے روزہ توڑ دے اور پھر غروب آفتاب تک کچھ نہ کھائے پیے اور پھر لوگوں کے ساتھ افطار کرے اور اس دن کے روزہ کی بعد میں قضا دے لے اور آپ نے جو فتویٰ ذکر کیا ہے وہ صحیح نہیں ہے۔ ۔۔۔فتویٰ کمیٹی۔۔۔ کیا چرواہوں کے لیے رمضان کے روزے چھوڑنا جائز ہے؟ جواب: رمضان المبارک بسا اوقات گرمی کے موسم میں آتا ہے چرواہوں کو ایسے لوگ نہیں ملتے جو اجرت لے کر اونٹوں اور بکریوں کو چرا دیں اور شدید پیاس کی وجہ سے انہیں بہت تکلیف ہوتی ہے، تو کیا ان کے لیے روزے چھوڑ دینا جائز ہے یا نہیں؟ جواب: اگر روزے دار دن کے وقت روزہ چھوڑ دینے کے لیے اس قدر مجبور ہو جائے کہ اگر وہ روزہ نہ چھوڑے تو اس کے لیے جان کی ہلاکت کا خطرہ ہو تو اس کے لیے اس قسم کی ضرورت کے وقت اس قدر کھانا پینا جائز ہے جس سے اس کی جان بچ جائے اور پھر غروب آفتاب تک رک جائے اور رمضان کے بعد اس روزے کی قضا دے، کیونکہ ارشاد باری تعالیٰ کے عموم سے یہی معلوم ہوتا ہے: (لَا يُكَلِّفُ ٱللّٰهُ نَفْسًا إِلَّا وُسْعَهَا) (البقرة 2/286) ’’اللہ کسی شخص کو اس کی طاقت سے زیادہ تکلیف نہیں دیتا۔‘‘ اور فرمایا: (مَا يُرِ‌يدُ ٱللّٰهُ لِيَجْعَلَ عَلَيْكُم مِّنْ حَرَ‌جٍ) (المائده 5/6) ’’اللہ تم پر کسی طرح کی تنگی نہیں کرنا چاہتا۔‘‘ ۔۔۔فتویٰ کمیٹی۔۔۔ جو شخص جان بوجھ کر رمضان کا روزہ توڑ دے سوال: ایک شخص نے رمضان کا روزہ رکھا ہوا تھا، اسے شدید پیاس لگی تو اس نے پانی پی لیا۔ اس کے بارے میں کیا حکم ہے؟
Flag Counter