Maktaba Wahhabi

213 - 531
جواب: اکثر اہل علم کے نزدیک یہ عمل غیر مشروع بلکہ مکروہ یا حرام ہے کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی یہ ہے: (صَلَاةُ اللَّيْلِ مَثْنَى مَثْنَى) (صحيح البخاري‘ ابواب الوتر‘ باب ماجاء في الوتر‘ ح: 990 وصحيح مسلم‘ صلاة المسافرين‘ باب صلاة الليل مثني مثني...الخ‘ ح:749) ’’رات کی نماز دو دو رکعت ہے۔‘‘ نیز حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے: (كَانَ رَسُولُ اللّٰهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي فِيمَا بَيْنَ أَنْ يَفْرُغَ مِنْ صَلاةِ الْعِشَاءِ إِلَى الْفَجْرِ إِحْدَى عَشْرَةَ رَكْعَةً، يُسَلِّمُ مِنْ كُلِّ رَكْعَتَيْنِ، وَيُوتِرُ بِوَاحِدَةٍ)(صحيح مسلم‘ صلاة المسافرين‘ باب صلاة الليل وعدد ركعات النبي صلي اللّٰه عليه وسلم...الخ‘ ح: 736) ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز عشاء سے فارغ ہونے سے فجر تک کے درمیانی وقفے میں گیارہ رکعت پڑھا کرتے۔ ہر دو رکعتون کے بعد سلام پھیر دیا کرتے اور ایک رکعت وتر پڑھا کرتے تھے۔‘‘(اس مضمون کی اور بھی بہت سی احادیث ہیں۔) حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی یہ جو مشہور حدیث ہے: ( كَانَ يُصَلِّي (من الليل) أَرْبَعًا، فَلا تَسْأَلْ عَنْ حُسْنِهِنَّ وَطُولِهِنَّ، ثُمَّ يُصَلِّي أَرْبَعًا، فَلا تَسْأَلْ عَنْ حُسْنِهِنَّ وَطُولِهِنَّ) (صحيح البخاري‘ التهجد‘ باب قيام النبي صلي اللّٰه عليه وسلم بالليل...الخ‘ ح: 1147 وصحيح مسلم‘ صلاة المسافرين‘ باب صلاة الليل وعدد ركعات النبي صلي اللّٰه عليه وسلم...الخ‘ ح: 738) ’’( نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم رات کو) چار رکعتیں پڑھا کرتے تھے، ان کی خوبصورتی اور لمبائی کے بارے میں مت پوچھئے۔ آپ پھر چار رکعتیں اور پڑھتے اور ان کے حسن اور طول کے بارے میں مت پوچھئے۔‘‘ تو اسے سے مراد بھی یہی ہے کہ آپ ہر دو رکعتوں کے بعد سلام پھیر دیتے تھے۔ اس سے یہ مراد نہیں ہے کہ آپ ایک ہی سلام سے چار رکعتیں اکٹھی پڑھتے تھے کیونکہ آپ سے مروی سابقہ حدیث سے یہ ثابت ہے کہ آپ دو دو رکعتیں پڑھا کرتے تھے۔ نیز آپ نے خود یہ فرمایا ہے: (صَلَاةُ اللَّيْلِ مَثْنَى مَثْنَى) (صحيح البخاري‘ ابواب الوتر‘ باب ماجاء في الوتر‘ ح: 990 وصحيح مسلم‘ صلاة المسافرين‘ باب صلاة الليل مثني مثني...الخ‘ ح:749) ’’رات کی نماز دو رکعت ہے۔‘‘ جیسا کہ قبل ازیں بیان کیا جا چکا ہے، نیز اصول یہ ہے کہ بعض احادیث بعض کی تصدیق اور تفسیر بیان کرتی ہیں، لہذا مسلمان کے لیے واجب یہ ہے کہ وہ تمام احادیث کو قبول کر لے اور مبین کے ساتھ مجمل کی تفسیر کرے۔ واللہ ولی التوفیق ۔۔۔شیخ ابن باز۔۔۔ نماز کو اطمینان سے پڑھنا فرض ہے سوال: ہماری مسجد کا امام نماز تراویح اس قدر جلدی پڑھاتا ہے کہ اس عظیم فرصت سے استفادہ کرتے ہوئے ہم دعا
Flag Counter