Maktaba Wahhabi

516 - 531
یہ تعاون عین سود ہے سوال: ایک بینک نے سٹوڈنٹس فنڈز کے ذمہ داروں کو یہ پیشکش کی ہے کہ وہ ان فنڈز کی حفاظت اور ان میں تعاون کے لیے تیار ہے کیونکہ وہ ان فنڈز کو اپنے کاروبار میں استعمال کرے گا، تو کیا ان فنڈز کو بینک میں جمع کرانا جائز ہے؟ جواب: یہ کام جائز نہیں ہے کیونکہ یہ عین ربا ہے، اس لیے کہ بینک ان فنڈز کو استعمال کرے گا اور ان پر طے شدہ سود ادا کرے گا۔ بینک نے دجل و تلبیس، دھوکا اور سود پر پردہ ڈالنے کے لیے اس کا نام تعاون رکھا ہے اور سود تو بہرحال سود ہے خواہ لوگ اس کا کوئی بھی نام رکھ لیں۔ واللہ المستعان۔ ۔۔۔شیخ ابن باز۔۔۔ نفع پر بل کی بینک کو فروخت سوال: ایک آدمی نے بائع سے کچھ سامان خریدا اور طے کیا کہ وہ ایک یا دو ماہ بعد رقم ادا کرے گا، مشتری نے بائع کے لیے اس کاغذ پر دستخط بھی کر دئیے، جسے بل کہا جاتا ہے اور اس میں قیمت خرید، رقم کی ادائیگی کا وقت اور خریدار کا نام لکھا جاتا ہے اور اس کے بعد بائع یہ بل بینک کو فروخت کر دیتا ہے اور بینک بائع سے نفع لے کر اس کی قیمت ادا کر دیتا ہے تو کیا معاملہ کی یہ صورت حلال ہے یا حرام؟ جواب: معلوم مدت کے ادھار پر معلوم قیمت کے ساتھ سامان خریدنا جائز ہے اور اس کی قیمت وغیرہ کو لکھ لینا شرعا مطلوب ہے کہ حسب ذیل ارشاد باری تعالیٰ : (يَـٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُوٓا۟ إِذَا تَدَايَنتُم بِدَيْنٍ إِلَىٰٓ أَجَلٍ مُّسَمًّى فَٱكْتُبُوهُ ۚ) (البقرة 2/282) ’’اے مومنو! جب تم آپس میں کسی میعاد معین کے لیے قرض کا معاملہ کرنے لگو تو اس کو لکھ لیا کرو۔‘‘ باقی رہا بل کا بینک کو بیچنا، بینک کا اس کی قیمت ادا کر دینا اور پھر اصل خریدار سے اسے وصول کرنا تو یہ معاملہ حرام ہے کیونکہ یہ سود ہے۔ وصلي اللّٰه علي نبينا محمد وآله وصحبه وسلم۔ ۔۔۔فتویٰ کمیٹی۔۔۔ بینکوں کے حصص کی خریداری سودی بینکوں کے حصص کو خریدنا سوال: کیا سعودی عرب میں کام کرنے والے بینکوں مثلا سعودی امریکی بینک، سعودی کمرشل بینک وغیرہ کے حصص کو خریدناجائز ہے جنہوں نے آج کل فروخت کے لیے اپنے حصص پیش کئے ہیں، رہنمائی فرمائیں، جزاکم اللّٰه عنا الف خیر؟ جواب: سودی بینکوں کے حصص کو خریدنا اور بینکوں وغیرہ کے ساتھ سودی معاملات کرنا جائز نہیں ہے کیونکہ یہ گناہ اور
Flag Counter