Maktaba Wahhabi

541 - 531
جواب: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (نَفْسُ الْمُؤْمِنِ مُعَلَّقَةٌ بِدَيْنِهِ حَتَّى يُقْضَى عَنْهُ ) (جامع الترمذي‘ الجنائز‘ باب ما جاء ان نفس المومن معلقة...الخ‘ ح: 1079) ’’مومن کا نفس اس کے قرض کے ساتھ اس وقت تک معلق رہتا ہے جب تک اسے اس کی طرف سے ادا نہیں کر دیا جاتا۔‘‘ لیکن اس حدیث کو اس شخص پر محمول کیا جائے گا جو مال چھوڑ کر جائے، تو اس کے قرض کو اس کے مال میں سے ادا کر دیا جائے لیکن جس شخص کے پاس مال ہی نہ ہو تو امید ہے کہ یہ حدیث اس کے بارے میں نہیں ہو گی اس لیے کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: (لَا يُكَلِّفُ ٱللّٰهُ نَفْسًا إِلَّا وُسْعَهَا) (البقرة 2/286) ’’اللہ کسی شخص کو اس کی طاقت سے زیادہ تکلیف نہیں دیتا۔‘‘ نیز فرمایا: (وَإِن كَانَ ذُو عُسْرَ‌ةٍ فَنَظِرَ‌ةٌ إِلَىٰ مَيْسَرَ‌ةٍ) (البقرة 2/280) ’’اور اگر مقروض تنگ دست ہو تو (اسے) کشائش (کے حاصل ہونے) تک مہلت دو۔‘‘ نیز یہ حدیث اس کے لیے بھی نہیں ہے جس نے قرض لیتے وقت اسے ادا کرنے ہی کی نیت کی تھی لیکن وہ وفات تک اسے ادا نہ کر سکا جیسا کہ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث کو بیان کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (مَنْ أَخَذَ أَمْوَالَ النَّاسِ يُرِيدُ أَدَاءَهَا، أَدَّى اللّٰهُ عَنْهُ، وَمَنْ أَخَذَهَا يُرِيدُ إتْلاَفَهَا، أَتْلَفَهُ اللّٰه) (صحيح البخاري‘ الاستقراض‘ باب من اخذ اموال الناس...الخ‘ ح: 2387) ’’جو شخص لوگوں سے مال لے اور اسے ادا کرنے کا ارادہ رکھتا ہو تو اللہ تعالیٰ اس کی طرف سے ادا فرما دے گا، اور جو لوگوں سے مال ضائع کرنے کے لیے لے تو اللہ تعالیٰ اسے ضائع کر دے گا۔‘‘ ۔۔۔فتویٰ کمیٹی۔۔۔ مقروض میت کب بری الذمہ ہو گی؟ جواب: جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ ترقیاتی بینک ملک کے باشندوں کو مکانات بنانے کے لیے طویل مدت کے لیے قرضے دیتا ہے جنہیں پچیس سالوں میں ادا کرنا ہوتا ہے۔ اگر کوئی مقروض فوت ہو جائے اور اس نے اپنے قرض کی ابھی صرف دو قسطیں ہی ادا کی ہوں اور اس کے بعد اس کے وارث باقی قسطوں کو ان کے اوقات مقررہ میں ادا کریں تو کیا اس سے میت بری الذمہ ہو جائے گی اور وہ اس وعید میں داخل نہ ہو گی جو اس حدیث میں ہے: (نَفْسُ الْمُؤْمِنِ مُعَلَّقَةٌ بِدَيْنِهِ حَتَّى يُقْضَى عَنْهُ ) (جامع الترمذي‘ الجنائز‘ باب ما جاء ان نفس المومن معلقة...الخ‘ ح: 1079) ’’مومن کی جان اس کے قرض کے ساتھ اس وقت تک معلو ہوتی ہے، جب تک کہ اسے ادا نہیں کر دیا
Flag Counter