Maktaba Wahhabi

330 - 531
سائل نے جو یہ ذکر کیا ہے کہ کچھ لوگ خود اپنے ہاتھوں سے اپنی خواتین کو حجر اسود کے بوسہ کے لیے آگے دھکیلتے ہیں تو یہ بے حد غیر محتاط اور نامناسب ہے، کیونکہ ہو سکتا ہے کہ عورت حاملہ ہو یا بڑھیا ہو یا ایسی دوشیزہ ہو جسے اس دھکم پیل کی استطاعت نہ ہو یا اس نے بچے کو اٹھا رکھا ہو۔ عورتوں کو دھکیلنا انتہائی منکر بات ہے کیونکہ اس سے انہیں نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے، مردوں کو بھی اس سے تنگی اور بھیڑ کا سامنا کرنا پڑے گا اور یہ سب صورتیں حرمت یا کراہت سے خالی نہیں ہیں، لہذا مردوں کو چاہیے کہ وہ اس طرح نہ کریں، جب اللہ تعالیٰ نے اس مسئلہ میں گنجائش رکھی ہے تو اس سے فائدہ اٹھانا چاہیے اور اپنے آپ پر سختی نہیں کرنی چاہیے ورنہ اللہ تعالیٰ بھی سختی فرمائے گا۔ ۔۔۔شیخ ابن عثیمین۔۔۔ رکن یمانی کو چھونا اور اشارہ کرنا سوال: کعبہ مشرفہ کے رکن جنوبی و غربی کو چھونے یا اشارہ کرنے کے بارے میں کیا حکم ہے؟ رکن یمانی اور حجر اسود کے پاس تکبیروں کی تعداد کتنی ہونی چاہیے، رہنمائی فرمائیں؟ جواب: طواف کرنے والے کے لیے مشروع یہ ہے کہ طواف کے ہر چکر میں حجر اسود اور رکن یمانی کو چھوئے اور مستحب یہ ہے کہ ہر چکر میں حجر اسود کو چھونے کے ساتھ بوسہ بھی دے حتیٰ کہ اگر آسانی سے ممکن ہو تو آخری چکر میں بھی بوسہ دے۔ اگر مشقت ہو تو پھر بھیڑ کرنا مکروہ ہے، لہذا اس صورت میں ہاتھ یا عصا سے اشارہ کرے اور تکبیر کہے۔۔۔ ہمارے علم کے مطابق رکن یمانی کی طرف اشارہ کی کوئی دلیل نہیں ہے، اگر مشقت نہ ہو تو اسے دائیں ہاتھ سے چھوا جائے، بوسہ نہ دیا جائے اور یہ کہا جائے: باسم اللّٰه واللّٰه اكبر يا اللّٰه اكبر۔۔۔ مشقت ہو تو پھر اسے ہاتھ لگانا مشروع نہیں ہے، اس صورت میں اشارہ یا تکبیر کے بغیر بس اپنے طواف کو جاری رکھے کیونکہ اس صورت میں اشارہ یا تکبیر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم یا حضرات صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے ثابت نہیں جیسا کہ میں نے اپنی کتاب ’’التحقيق والايضاح لكثير من مسائل الحج والعمرة والزيارة‘‘ میں بیان کیا ہے۔ تکبیر صرف ایک بار ہے، اس کی تکرار کی کوئی دلیل نہیں۔ طواف میں جو آسانی سے ممکن ہوں دعائیں اور اذکار پڑھے جائیں اور جیسا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت سے یہ ثا بت ہے، طواف کے ہر چکر کو اس مشہور دعا پر ختم کیا جائے: ﴿ رَ‌بَّنَآ ءَاتِنَا فِى ٱلدُّنْيَا حَسَنَةً وَفِى ٱلْءَاخِرَ‌ةِ حَسَنَةً وَقِنَا عَذَابَ ٱلنَّارِ‌ ﴿٢٠١﴾ (البقرة 2/201) ’’اے ہمارے رب ! ہم کو دنیا میں بھی نعمت عطا فرما اور آخرت میں بھی نعمت بخش اور ہمیں دوزخ کے عذاب سے محفوظ فرما۔‘‘ یاد رہے تمام اذکار اور دعائیں طواف اور سعی میں سنت ہیں، واجب نہیں ہیں۔ واللہ ولی التوفیق۔ ۔۔۔شیخ ابن باز۔۔۔ طواف اور سعی میں طہارت سوال: کیاطواف اور سعی کے لیے طہارت لازم ہے؟
Flag Counter