Maktaba Wahhabi

125 - 531
۔۔۔شیخ ابن باز۔۔۔ زیورات کی زکوٰۃ ان کے مالک پر ہے سوال: میری بیوی کے پاس سونا ہے جسے وہ پہنتی ہے اور وہ نصاب کے مطابق ہے تو کیا اس میں زکوٰۃ ہے؟ کیا ان زیورات کی زکوٰۃ ادا کرنا مجھ پر واجب ہے یا میری بیوی پر؟ کیا وہ زکوٰۃ زیور ہی کی صورت میں نکالے یا اس کی قیمت کا حساب لگا کر کرنسی کی صورت میں بھی زکوٰۃ ادا کر سکتی ہے؟ جواب: سونے اور چاندی کے زیورات میں زکوٰۃ واجب ہے جب ان کا وزن نصاب کے مطابق ہو۔ سونے کا نصاب بیس اور چاندی کا ایک سو چالیس مثقال ہے۔ موجودہ پیمانے کے مطابق سونے کے نصاب کی مقدار (3/7-11) سعودی گنی ہے، لہذا سونے کی زیورات کا جب یہ یا اس سے زیادہ وزن ہو تو علماء کے صحیح ترین قول کے مطابق ان میں زکوٰۃ واجب ہے، خواہ وہ زیورات پہننے ہی کے لیے ہوں۔ چاندی کے نصاب کی مقدار چھپن سعودی ریال ہے، لہذا جب چاندی کے زیورات اس مقدار یا اس سے زیادہ میں ہوں تو ان میں زکوٰۃ واجب ہے۔ سونے، چاندی اور سامان تجارت میں شرح زکوٰۃ چالیسواں حصہ یعنی سو میں اڑھائی اور ہزار میں سے پچیس ہے اور جیسے مالیت زیادہ ہو گی، زکوٰۃ بھی اسی حساب سے ہو گی۔ زکوٰۃ زیورات کی مالکہ پر واجب ہے۔ اگر اس کی اجازت سے اس کا شوہر یا کوئی اور اس کی طرف سے زکوٰۃ ادا کر دے تو کوئی مضائقہ نہیں۔ یہ ضروری نہیں ہے کہ زیورات ہی کی صورت میں زکوٰۃ ادا کی جائے بلکہ یہ بھی جائز ہے کہ سال مکمل ہونے پر بازار میں سونے چاندی کی جو قیمت ہو تو اس کے حساب سے اڑھائی فی صد کی شرح سے زکوٰۃ ادا کر دی جائے۔ ۔۔۔شیخ ابن باز۔۔۔ کیا الماس میں زکوٰۃ ہے؟ سوال: الماس جسے پہننے اور زینت کے لیے استعمال کیا جاتا ہے، کیا اس میں بھی زکوٰۃ ہے؟ جواب: الماس جسے زینت اور پہننے کے لیے استعمال کیا جائے اس میں زکوٰۃ نہیں ہے اور اگر تجارت کے لیے ہو تو اس میں زکوٰۃ ہے۔ اسی طرح موتیوں کے بارے میں بھی یہی حکم ہے لیکن سونے اور چاندی میں زکوٰۃ ہے جب کہ وہ نصاب کے مطابق ہوں خواہ پہننے ہی کے لیے ہوں۔ اس مسئلہ میں علماء کا صحیح ترین قول یہی ہے۔ ۔۔۔شیخ ابن باز۔۔۔ نگینوں اور قیمتی پتھروں سے مرصع زیورات کی زکوٰۃ نکالنے کا طریقہ سوال: ایسے زیورات کی زکوٰۃ کس طرح نکالی جائے جو خالص سونے کے نہ ہوں بلکہ انواع و اقسام کے نگینوں اور قیمتی پتھروں سے مرصع ہوں؟ کیا ان نگینوں اور پتھروں کا بھی سونے کے ساتھ ہی وزن کیا جائے گا، کیونکہ انہیں سونے سے الگ کرنا تو بہت مشکل ہے؟
Flag Counter