Maktaba Wahhabi

343 - 531
لیے مستحب یہ ہے کہ وہ طواف کثرت سے کریں جبکہ بعض لوگوں نے نماز ہی کو افضل قرار دیا ہے، لیکن میری رائے یہ ہے کہ دونوں ہی کو کثرت سے ادا کیا جائے خواہ آدمی اجنبی ہی کیوں نہ ہو تاکہ وہ کسی کی بھی فضیلت سے محروم نہ رہے۔ ۔۔۔شیخ ابن باز۔۔۔ طواف وغیرہ کا ایصال ثواب سوال: میں مکہ مکرمہ ہی میں تھی کہ مجھے ایک عزیزہ کی وفات کی خبر پہنچی تو میں نے اس کی طرف سے نیت کر کے طواف کیا تو کیا یہ جائز ہے؟ جواب: ہاں یہ جائز ہے کہ آپ طواف کریں اور اس کا ثواب جس مسلمان کو چاہیں بخش دیں۔ امام احمد رحمۃ اللہ علیہ کے مذہب میں یہی مشہور قول ہے کہ مسلمان جو بھی نیکی کرے اور اس کا ثواب جس زندہ یا مردہ مسلمان کو بخش دے تو وہ اسے نفع دیتا ہے خواہ یہ نیکی محض بدنی عمل ہو جیسے نماز و طواف یا محض مالی ہو مثلا صدقہ، یا مالی و بدنی ہو مثلا قربانی وغیرہ، لیکن معلوم ہونا چاہیے کہ انسان کے لیے افضل یہ ہے کہ تمام اعمال صالحہ کو اپنی طرف سے ادا کرے اور جس مسلمان کے لیے چاہے دعا کر دے کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہی رہنمائی فرمائی ہے جیسا کہ آپ کا ارشاد ہے: (إِذَا مَاتَ الْإِنْسَانُ انْقَطَعَ عَنْهُ عَمَلُهُ إِلَّا مِنْ ثَلَاثٍ: مِنْ صَدَقَةٍ جَارِيَةٍ، أَوْ عِلْمٍ يُنْتَفَعُ بِهِ بَعْدَهُ، أَوْ وَلَدٍ صَالِحٍ يَدْعُو لَهُ) (صحيح مسلم‘ الوصية‘ باب ما يلحق الانسان من الثواب بعد وفاته‘ ح: 1631) ’’جب انسان فوت ہو جاتا ہے تو اس کے تمام اعمال اس سے منقطع ہو جاتے ہیں مگر یہ تین اعمال منقطع نہیں ہوتے (1) صدقہ جاریہ (2) منفعت بخش علم اور (3) نیک اولاد جو اس کے لیے دعا کرتی ہو۔‘‘ ۔۔۔شیخ ابن عثیمین۔۔۔ حجراسود کے بوسہ کے لیے رشوت دینا سوال: ایک شخص اپنی والدہ کے ساتھ حجر اسود کے بوسہ کے لیے آیا جب کہ وہ دونوں حج کر رہے تھے لیکن لوگوں کی کثرت کی وجہ سے اس کے لیے بوسہ دینا مشکل تھا تو اس نے سپاہی کو دس ریال دئیے اور حجر اسود کے پاس متعین اس سپاہی نے لوگوں کو دور کر دیا تو اس آدمی اور اس کی والدہ نے حجراسود کو بوسہ دیا تو سوال یہ ہے کیا یہ جائز ہے یا نہیں؟ کیا یہ حج صحیح ہے یا نہیں؟ جواب: اگر امر واقع اسی طرح ہے جس طرح بیان کیا گیا ہے تو اس آدمی نے سپاہی کو جو رقم دی یہ رشوت ہے، جسے دینا جائز نہ تھا۔ حجراسود کو بوسہ دینا سنت ہے، یہ حج کے ارکان اور واجبات میں سے نہیں ہے، لہذا جو شخص کسی کو کچھ دئیے بغیر اسے چھو سکے اور بوسہ دے سکے تو اس کے لیے مستحب ہے، اگر اسے چھونا اور بوسہ دینا ممکن نہ ہو تو عصا کے ساتھ چھو لے اور اسے بوسہ دے۔ اگر ہاتھ یا عصا سے بھی چھونا ممکن نہ ہو تو اس کے برابر آ کر اشارہ کرے اور اللہ اکبر کہے، سنت یہی ہے۔ اس کے لیے رشوت دینا جائز نہیں ، نہ طواف کرنے والے کے لیے اور نہ سپاہی کے لیے، لہذا دونوں کو چاہیے کہ اللہ سبحانہ و
Flag Counter