Maktaba Wahhabi

522 - 531
’’اے مومنو! اللہ کے آگے صاف دل سے توبہ کرو، امید ہے کہ وہ تمہارے گناہ تم سے دور کر دے گا اور تم کو باغ ہائے بہشت میں جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں داخل کرے گا۔‘‘ اور فرمایا: ﴿ وَتُوبُوٓا۟ إِلَى ٱللّٰهِ جَمِيعًا أَيُّهَ ٱلْمُؤْمِنُونَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ ﴿٣١﴾) (النور 24/31) ’’اور مومنو! تم سب اللہ کے آگے توبہ کرو تاکہ فلاح پاؤ۔‘‘ ۔۔۔شیخ ابن باز۔۔۔ بینکوں کے ملازمین کی تنخواہیں سوال: کیا بینکوں کے ملازمین خصوصا عربی بینک کے ملازمین کی تنخواہیں حلال ہیں یا حرام؟ میں نے سنا ہے کہ یہ حرام ہیں کیونکہ بینک اپنے بعض معاملات میں سودی لین دین کرتے ہیں، میں چونکہ ایک بینک میں کام کرنے کا ارادہ رکھتا ہوں اس لیے امید ہے رہنمائی فرمائیں گے؟ جواب: سودی بینکوں کی ملازمت جائز نہیں ہے کیونکہ یہ گناہ اور ظلم کی باتوں میں اعانت ہے اور ارشاد باری تعالیٰ ہے: (وَتَعَاوَنُوا۟ عَلَى ٱلْبِرِّ‌ وَٱلتَّقْوَىٰ ۖ وَلَا تَعَاوَنُوا۟ عَلَى ٱلْإِثْمِ وَٱلْعُدْوَ‌ٰنِ) (المائده 5/2) ’’ اور نیکی اور پرہیز گاری کے کاموں میں تم ایک دوسرے کی مدد کیا کرو اور گناہ اور ظلم کی باتوں میں مدد نہ کیا کرو۔‘‘ اور صحیح حدیث سے ثابت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سود کھانے والے، کھلانے والے، لکھنے والے اور دونوں گواہی دینے والوں پر لعنت کی اور فرمایا: (هُمْ سَوَاءٌ) (صحيح مسلم‘ المساقاة‘ باب لعن آكل الربا ومؤكله‘ ح: 1598) ’’یہ سب (گناہ میں) برابر ہیں۔‘‘ ۔۔۔شیخ ابن باز۔۔۔ بینک کے منافع بینکوں کی طرف سے ادا کئے جانے والے منافع کا حکم سوال : لوگ بینکوں میں اپنی جو رقوم جمع کرواتے ہیں، بعض بینک ان پر منافع بھی دیتے ہیں لیکن ہمیں ان منافع کے بارے میں یہ معلوم نہیں کیا یہ سود ہے یا جائز نفع ہے کہ مسلمان کے لیے اسے لینا جائز ہو۔ کیا عرب دنیا میں ایسے بینک موجود ہیں جو لوگوں کے ساتھ اسلامی شریعت کے مطابق معاملہ کرتے ہوں؟ جواب: وہ نفع جو بینک جمع کرائی جانے والی رقوم پر ادا کرتا ہے، سود ہے لہذا اسے استعمال کرنا حلال نہیں ہے۔ سودی بینک میں رقم جمع کرانے والے کو اللہ تعالیٰ کے آگے توبہ کرنی چاہیے اور اسے چاہیے کہ فی الفور بینک سے اپنی رقم اور نفع
Flag Counter