Maktaba Wahhabi

40 - 531
کی طرف شد رحال جائز ہوتا تو پھر دسیوں بلکہ سینکڑوں مسجدوں کی طرف شد رحال جائز ہوتا۔ ہاں البتہ جب حرم نمازیوں سے بھر جائے اور لوگ ایک دوسرے کے ساتھ مل کر کھڑے ہوں اور جگہ نہ ملنے کی وجہ سے کچھ لوگ بازار میں نماز ادا کریں تو ان بازار میں نماز ادا کرنے والوں کے لیے امید ہے کہ انہیں بھی اتنا ہی ثواب ملے گا جتنا حرم کے اندر نماز ادا کرنے والو کو، کیونکہ انہوں نے حسب استطاعت عمل کیا ہے اور اس عبادت کے ادا کرنے میں اہل مسجد کے ساتھ شریک ہوئے ہیں۔ ۔۔۔شیخ ابن عثیمین۔۔۔ امام کے گھر کی توسیع کے لیے مسجد کا کچھ حصہ شامل کرنا سوال: ہمارے پاس ایک بہت کشادہ مسجد ہے جو جامع مسجدوں کے بعد شہر کی سب سے بڑی مسجد ہے لیکن اس مسجد میں نمازیوں کی تعداد کم ہے۔ اس مسجد کے جنوبی طرف ایک گھر بھی بنا ہوا ہے جو امام مسجد کے لیے وقف ہے لیکن یہ گھر بہت چھوٹا ہے، اپنی موجودہ حالت میں اس قابل نہیں کہ اس میں رہائش اختیار کی جائے یا اسے کرایہ پر دیا جا سکے۔ کرایہ داروں کی عدم دلچسپی کی وجہ سے گھر اکثر بند ہی رہتا ہے ہاں البتہ یہ ممکن ہے کہ مسجد کے جنوبی حصہ کی طرف سے کچھ حصہ اس گھر میں شامل کر کے اسے توسیع دے دی جائے تاکہ کرایہ داروں کے لیے اس میں دلچسپی پیدا ہو سکے اور اس سے مسجد کو بھی کوئی نقصان نہیں ہو گابلکہ مسجد کی موجودہ وسعت کی وجہ سے اس کی صفائی کا بھی صحیح انتظام نہیں ہو سکتا۔ یاد رہے کہ اس مسجد اور گھر کو ایک ہی شخص نے وقف کیا ہے اور بلا شک و شبہ وقف کرنے سے مقصد امام کی ضرورت کو پورا کرنا اور اسے پریشانی سے بچانا تھا۔ تو اندریں صورت حال فتویٰ دیجیے کیا مسجد کے کچھ حصہ کو اس گھر کی توسیع کے لیے شامل کیا جا سکتا ہے یا نہیں؟ اللہ تعالیٰ آپ کو جزائے خیر سے نوازے! جواب: یہ جائز نہیں کہ مسجد کے صحن کا کچھ حصہ لے کر مذکورہ بالا گھر میں شامل کر دیا جائے کیونکہ اوقاف کے سلسلہ میں اصول یہ ہے کہ انہیں اسی طرح برقرار رکھا جائے جس طرح وہ اپنی اصلی حالت میں ہوں اور وقف کے رقبہ میں کوئی ایسا تصرف نہ کیا جائے جس سے وہ فاضل کے بجائے مفضول میں بدل جائیں۔ اگر مذکورہ گھر رہائش کے قابل نہیں ہے تو اس سلسلہ میں محکمہ اوقاف کی طرف رجوع کیا جا سکتا ہے تاکہ اس کا جائزہ لے کر اس کے لیے کوئی شرعی حل تجویز کیا جا سکے۔وباللّٰه التوفيق‘ وصلي اللّٰه وسلم علي نبينا محمد وآله وصحبه وسلم. ۔۔۔فتویٰ کمیٹی۔۔۔ مسجدوں کی آبادی نماز سے ہے سوال: ارشاد باری تعالیٰ ہے: (إِنَّمَا يَعْمُرُ‌ مَسَـٰجِدَ ٱللّٰهِ مَنْ ءَامَنَ بِٱللّٰهِ وَٱلْيَوْمِ الْآخَرِ ‌) (التوبۃ۹/۱۸) ’’اللہ کی مسجدوں کو تو وہ لوگ آباد کرتے ہیں جو اللہ پر اور روز قیامت پر ایمان رکھتے ہیں۔‘‘ اس آیت میں (یعمر) (آباد کرتے ہیں) کے کیا معنی ہیں؟ کیا کافروں کا تعمیر مسجد میں مدد کرنا جائز ہے؟ کیا مسجد بنانے
Flag Counter