Maktaba Wahhabi

124 - 531
کچھ رقم مزید خرچ کر کے میں ان سے بھی زیادہ خوبصورت ہار خرید لیتی ہوں۔ اب بھی میرے پاس زیورات ہیں اور میں نے سنا ہے کہ بطور زینت استعمال کئے جانے والے زیورات میں بھی زکوٰۃ واجب ہے۔ امید ہے آپ اس مسئلہ کی وضاحت فرما دیں گے اور اگر مجھ پر زکوٰۃ واجب ہے تو اس گزشتہ مدت کے بارے میں کیا حکم ہے جس میں میں نے زکوٰۃ ادا نہیں کی اور نہ اب مجھے یہ علم ہے کہ گزشتہ سالوں میں میرے پاس کتنا سونا تھا؟ جواب: آپ پر زکوٰۃ اس وقت سے واجب ہو گی جب سے آپ کو یہ معلوم ہوا کہ زیورات میں زکوٰۃ واجب ہے۔ وجوب زکوٰۃ کے علم سے پہلے سالوں کی زکوٰۃ واجب نہیں ہے، کیونکہ احکام شرعیہ علم کے بعد لازم ہوتے ہیں۔ شرح زکوٰۃ چالیسواں حصہ ہے بشرطیکہ زیورات کی مقدار نصاب کے مطابق ہو۔ سونے کا نصاب بیس مثقال ہے اور یہ ساڑھے گیارہ سعودی گنی کے برابر ہے، لہذا زیورات کا وزن اگر بیس مثقال یا اس سے زیادہ ہو تو زکوٰۃ واجب ہے۔ شرح زکوٰۃ ایک ہزار میں سے پچیس ریال ہیں۔ چاندی کا نصاب ایک سو چالیس مثقال ہے اور یہ چاندی کے چھپن ریال یا اس کی کرنسی نوٹوں میں جو قیمت ہو اس کے برابر ہیں۔ سونے کی طرح چاندی کی جو قیمت ہو اس میں شرح زکوٰۃ چالیسواں حصہ ہے۔ الماس اور دیگر قیمتی پتھر اگر پہننے کے لیے ہوں تو ان میں زکوٰۃ نہیں ہے اور اگر تجارت کے لیے ہوں تو ان میں زکوٰۃ ہے بشرطیکہ ان کی قیمت سونے اور چاندی کے نصاب کے برابر ہو۔ واللہ ولی التوفیق ۔۔۔شیخ ابن باز۔۔۔ خاتون نے جہالت کی وجہ سے زیورات کی زکوٰۃ ادا نہیں کی سوال: ایک عورت کے پاس نصاب کے مطابق سونا ہے اور اسے قریبا پانچ سال بعد یہ علم ہوا کہ اس پر زکوٰۃ واجب ہے اور اب وہ اس کی زکوٰۃ ادا کرنا چاہتی ہے لیکن اس سونے کے علاوہ اس کے پاس اور کچھ نہیں ہے، لہذا سوال یہ ہے کہ وہ گزشتہ پانچ سالوں کی زکوٰۃ کے حوالہ سے کیا کرے؟ کیا کچھ سونا بیچ کر زکوٰۃ ادا کر دے یا کیا کرے؟ اور آئندہ سالوں میں وہ کیا کرے؟ اگر وہ اس سونے کی یکبار زکوٰۃ ادا کرنا چاہے تو اس کے بغیر اور کوئی چارہ کار نہیں کہ وہ ہر سال کچھ سونا بیچ دے، کیونکہ اس کے علاوہ اس کے پاس اور کوئی تھوڑا بہت سرمایہ نہیں ہے؟ جواب: اس عورت کو مستقبل میں اپنے زیورات کی ہر سال زکوٰۃ ادا کرنا ہو گی بشرطیکہ زیورات نصاب کے بقدر ہوں اور نصاب بیس مثقال ہے جو کہ (3/7-11) مثقال سعودی گنی کے برابر ہے، گرام کے حساب سے یہ بانوے گرام کے برابر ہے، زکوٰۃ ادا کرنا واجب ہے خواہ یہ سونے یا اپنی کسی اور چیز کو بیچ کر ادا کر لے اگر اس کی اجازت سے اس کی طرف سے اس کا شوہر یا باپ وغیرہ زکوٰۃ ادا کر دے تو پھر بھی کوئی حرج نہیں ورنہ جب تک یہ ادا نہیں کرے گی زکوٰۃ اس کے ذمہ قرض ہو گی۔ وجوب زکوٰۃ کے علم سے پہلے گزشتہ سالوں کی زکوٰۃ کے حوالے سے اس پر کچھ واجب نہیں ہے، کیونکہ ایک تو اسے وجوب زکوٰۃ کا علم ہی نہیں تھا اور دوسرے یہ کہ اس وجوب میں کچھ شبہ بھی ہے، کیونکہ بعض اہل علم کے نزدیک ان زیورات میں زکوٰۃ واجب نہیں ہے جو پہنے جاتے ہوں یا پہننے کے لیے تیار کئے گئے ہوں لیکن راجح ترین بات یہی ہے کہ زیورات میں زکوٰۃ واجب ہے بشرطیکہ ان کا وزن نصاب کے مطابق ہو اور ایک سال کی مدت گزر جائے۔ کتاب و سنت کے دلائل سے یہی بات صحیح معلوم ہوتی ہے۔ واللہ ولی التوفیق
Flag Counter