Maktaba Wahhabi

160 - 531
’’جب تم چاند دیکھو تو روزہ رکھو اور جب چاند دیکھو تو روزہ رکھنا چھوڑ دو‘‘کے عموم سے ہے۔ بعض علماء کی یہ رائے ہے کہ رمضان کے روزے اور شوال کی عید کے احکام ان لوگوں کے لیے واجب ہوں گے جو خود چاند دیکھ لیں یا چاند دیکھنے والوں کا مطلع ایک ہو، کیونکہ اہل معرفت کا اتفاق ہے کہ ہلال کے مطالع مختلف ہیں، لہذا ضروری ہے کہ ہر ملک اپنی رؤیت کے مطابق عمل کرے اور اس رؤیت کے مطابق عمل ان ملکوں کے لیے بھی واجب ہو گا جن کا مطلع اس کے مطابق ہو۔ اور جن ممالک کا مطلع اس کے مطابق نہ ہو گا وہ اس کے تابع نہ ہوں گے۔ یہ قول شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ کا ہے۔ آپ کا استدلال بھی اسی آیت اور اسی حدیث ہی سے ہے جس سے پہلے گروہ نے استدلال کیا ہے لیکن وجہ استدلال مختلف ہے اور وہ یہ کہ اس آیت میں حکم کو شاہد اور حدیث میں رائی (دیکھنے والے) کے ساتھ معلق کیا گیا ہے تو اس کا تقاضا یہ ہے کہ جو شاہد اور رائی نہ ہو اس کے لیے حکم لازم نہ ہو گا۔۔۔ اس قول کے مطابق مطالع مختلف ہونے کی صورت میں محض عموم کی وجہ سے احکام ہلال ثابت نہ ہوں گے۔ بلاشبہ استدلال کے اعتبار سے یہی قول قوی ہے اور نظر و قیاس سے بھی اسی کی تائید ہوتی ہے۔ ۔۔۔شیخ ابن عثیمین۔۔۔ رمضان کے اٹھائیس روزے سوال: کیا ماہ رمضان کے صرف اٹھائیس روزے رکھنا بھی جائز ہے؟ جواب: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صحیح اور مستفیض (مشہور) احادیث سے یہ ثابت ہے کہ مہینہ انتیس دن سے کم نہیں ہوتا اور اگر رمضان المبارک کے اٹھائیس روزے رکھنے کے بعد شرعی شہادت کے ساتھ شوال کا آغاز ثابت ہو جائے تو اس کے معنی یہ ہیں کہ رمضان کا ایک روزہ رہ گیا ہے لہذا اس ایک روزے کی قضا لازم ہو گی، کیونکہ یہ ممکن نہیں کہ قمری مہینہ اٹھائیس دن کا ہو، یقینا یہ مہینہ انتیس یا تیس دن کا ہوتا ہے۔ ۔۔۔شیخ ابن باز۔۔۔ کیا ہم اکتیس روزے رکھیں سوال: اگر ہم نے سعودی عرب میں رمضان کے روزے رکھنے شروع کئے ہوں اور پھر ہم نے مشرقی ایشیا کے اپنے ممالک کی طرف سفر شروع کر لیا ہو جہاں عام طور پر قمری مہینہ سعودیہ سے ایک دن پیچھے ہوتا ہے تو کیا اس صورت میں ہم اکتیس روزے رکھیں؟ جواب: اگر تم نے سعودیہ وغیرہ میں روزے رکھنے شروع کئے اور پھر باقی روزے اپنے ملکوں میں جا کر رکھے تو باقی روزوں کے سلسلہ میں اپنے ممالک کے لوگوں کے ساتھ ہی روزے رکھو اور ان کے ساتھ ہی چھوڑو خواہ اس طرح روزوں کی تعداد تیس سے زیادہ ہی کیوں نہ ہو جائے کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: (الصَّوْمُ يَوْمَ تَصُومُونَ ‘ وَالْفِطْرُ يَوْمَ تُفْطِرُونَ) (جامع الترمذي‘ الصوم‘ باب ما جاء ان الصوم يوم تصومون...الخ‘ ح: 697)
Flag Counter