Maktaba Wahhabi

58 - 531
(1)ہر وہ عمل و کردار جسے کوئی مسلمان غیر مسلموں کی مشابہت اور تقلید میں اختیار کرے، احادیث صحیحہ کی روشنی میں وہ ممنوع ہے۔ (2) صندوق میں دفن کرنے سے مقصد اگر غیر مسلموں کے ساتھ تشبیہ ہو تو حرام ہے، اگر تشبیہ مقصود نہ ہو تو بلا ضرورت ایسا کرنا مکروہ ہے اور اگر کسی ضرورت کی وجہ سے ایسا کیا جائے تو جائز ہے۔ میت کو رات کے وقت دفن کرنا سوال: اگر کسی میت کا انتقال آدھی رات سے پہلے یا بعد میں ہو تو کیا اسے رات کو دفن کرنا جائز ہے یا ضروری ہے کہ طلوع فجر کے بعد ہی دفن کیا جائے؟ جواب: میت کو رات کے وقت دفن کرنا بھی جائز ہے، کیونکہ ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ایک انسان فوت ہو گیا جس کی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بھی عیادت فرمایا کرتے تھے، اس کا انتقال رات کو ہوا اور رات ہی میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے اسے دفن کر دیا، صبح ہوئی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کے بارے میں بتایا تو آپ نے فرمایا:(مَا مَنَعَكُمْ أَنْ تُعْلِمُونِي؟) (صحيح البخاري‘ الجنائز‘ باب الاذن بالجنازة‘ ح: 1247) ’’مجھے کیوں نہ بتایا۔‘‘ صحابہ نے عرض کیا: ’’رات کا وقت تھا، اندھیرا بھی تھا، ہم نے پسند نہ کیا کہ آپ کو تکلیف دیں تو آپ اس کی قبر پر تشریف لے گئے اور اس کا جنازہ پڑھا۔‘‘ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ آپ نے اس بات پر اعتراض نہیں کیا کہ اسے رات کے وقت دفن کیوں کیا گیا ہاں البتہ آپ نے اس پر ضرور اعتراض فرمایا کہ آپ کو رات کے وقت ہی کیوں نہ بتایا گیا اور صبح کیوں بتایا ہے؟ جب اس سلسلہ میں صحابہ کرام نے عذر پیش کیا تو آپ نے ان کے عذر کو قبول فرما لیا۔ حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ’’ کچھ لوگوں نے قبرستان میں آگ دیکھی تو اس کے پاس آ گئے اور یہاں آ کر کیا دیکھتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قبر میں کھڑے فرما رہے ہیں: (نَاوِلُونِي صَاحِبَكُمْ) (سنن ابي داود‘ الجنائز‘ في الدفن بالليل‘ ح: 3164)’’یہ اپنا ساتھی مجھے پکڑاؤ۔‘‘ یہ وہ صحابی تھے جو بلند آواز سے ذکر کیا کرتے تھے اور یہ تدفین بھی رات کے وقت عمل میں آئی تھی جیسا کہ حضرت جابر رضی اللہ عنہ کے ان الفاظ سے معلوم ہوتا ہے کہ کچھ لوگوں نے قبرستان میں آگ دیکھی۔۔۔‘‘الخ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تدفین بھی رات کے وقت عمل میں آئی تھی جیسا کہ امام احمد رحمۃ اللہ علیہ نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی یہ روایت بیان فرمائی ہے کہ ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تدفین کا علم اس وقت ہوا جب ہم نے (بدھ کی) رات کے آخری پہر ’’مساحی‘‘ کی آواز سنی۔[1] مساحی ان آلات کو کہتے ہیں جن کے ساتھ مٹی کو کھودا یا کھرچا جاتا ہے۔ اسی طرح ابوبکر[2]، عثمان[3]، عائشہ[4] اور ابن مسعود رضی اللہ عنہم[5]، کو بھی رات ہی کے وقت دفن کیا گیا تھا۔
Flag Counter