Maktaba Wahhabi

121 - 531
پالتو جانوروں کی زکوٰۃ سوال: کیا میرے لیے پالتو جانوروں کے فارم کی زکوٰۃ ادا کرنا بھی ضروری ہے؟ جواب: مسلمان کے وہ تمام اموال جو تجارت کے لیے ہوں، خواہ وہ حیوان ہوں یا غیر حیوان، ان میں زکوٰۃ ہے، سال پورا ہونے پر ان کی جو قیمت ہو گی اس میں سے زکوٰۃ ادا کی جائے گی۔ امام ابو داود رحمۃ اللہ علیہ نے حضرت سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ سے مروی یہ حدیث بیان کی ہے: (فَإِنَّ رَسُولَ اللّٰهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَأْمُرُنَا أَنْ نُخْرِجَ الصَّدَقَةَ مِنَ الَّذِي نُعِدُّ لِلْبَيْعِ) (سنن ابي داود‘ الزكاة‘ باب العروض اذا كانت للتجارة...الخ‘ ح: 1562) ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں حکم دیا کرتے تھے ہم اس مال کی زکوٰۃ ادا کریں جو ہم نے تجارت کے لیے تیار کر رکھا ہو۔‘‘ اس کے علاوہ اور بھی بہت سے دلائل ہیں، زکوٰۃ ادا کرتے وقت قیمت خرید کو نہیں دیکھا جائے گا بلکہ سال پورا ہونے پر سامان تجارت کی جو قیمت ہو گی اسے دیکھا جائے گا، خواہ (اس وقت) اس کی قیمت، قیمت خرید سے کم ہو یا زیادہ۔ ۔۔۔شیخ ابن باز۔۔۔ حصص کی زکوٰۃ حصص جائیداد کی زکوٰۃ سوال: آپ سے یہ بات مخفی نہیں ہے کہ آج کل لوگ جائیداد کے حصص کی صورت میں کاروبار کرتے ہیں اور اس طرح بہت سا سرمایہ جامد ہو جاتا ہے، جس میں کمی بیشی ہوتی رہتی ہے، لیکن سرمایہ چار پانچ سال یا اس سے کم و بیش مدت کے لیے جامد ہو جاتا ہے اور مالک جب اپنے حصص بازار میں فروخت کرنا چاہتا ہے تو کبھی تو ان کی قیمت خرید کے مطابق ہوتی ہے اور کبھی اس سے کم اور کبھی کئی سال ایک ہی قیمت رہتی ہے۔ اسی طرح بسا اوقات اراضی کی خریداری پر سرمایہ خرچ کر دیا جاتا ہے اور بازار میں جب زمین کی قیمت بڑھ جائے تو پھر اسے فروخت کر دیا جاتا ہے۔ سوال یہ ہے کیا جائیداد کے ان حصص کی ہر سال زکوٰۃ ادا کرنا لازم ہے جنہیں ابھی تک فروخت نہیں کیا گیا اور عرصہ دراز سے جن کی قیمت میں بھی ابھی تک کوئی اضافہ نہیں ہوا بلکہ امکان ہے کہ بازار میں ان کی قیمت کم ہو گئی ہو؟ اسی طرح سوال یہ ہے کہ وہ اراضی جسے کمائی کرنے کے لیے خریدا گیا ہو، کیا اس پر بھی ہر سال زکوٰۃ لازم ہے جس طرح دیگر سامان تجارت پر ہر سال زکوٰۃ لازم ہوتی ہے یا مالک اس وقت زکوٰۃ ادا کرے جب اسے فروخت کرے؟ بعض علماء کا یہی قول ہے کہ بسا اوقات کئی سال گزرنے کے باوجود اس کی قیمت ایک جیسی ہی رہتی ہے اور اس میں کوئی اضافہ نہیں ہوتا اور اگر اس پر زکوٰۃ ہے تو کیا ہر سال ہے یا صرف ایک بار؟ اور جب وہ اسے فروخت کرے تو کیا گزشتہ تمام سالوں کی زکوٰۃ ادا کرے یا صرف ایک سال کی؟ یاد رہے بسا اوقات آدمی کا ان جائیدادوں اور حصص کی صورت میں مال تو بہت ہوتا ہے لیکن زکوٰۃ ادا کرنے کے لیے وہ قرض لینے یا جائیداد کے کچھ حصے کو فروخت کرنے پر مجبور ہو جاتا ہے، کیونکہ زکوٰۃ ادا کرنے کے لیے نقد رقم اس کے پاس نہیں ہوتی؟
Flag Counter