Maktaba Wahhabi

83 - 531
شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ اس پر تمام امت کا اجماع ہے کہ موت کے بعد تلقین میت واجب نہیں ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور خلفاء راشدین کے عہد میں بھی مسلمانوں میں یہ عمل مشہور نہ تھا، البتہ بعض صحابہ مثلا حضرت ابو امامہ اور واثلہ بن اسقع رضی اللہ عنہما سے یہ منقول ہے، لہذا بعض ائمہ امام احمد بن حنبل رحمۃ اللہ علیہ نے اسے اختیار کیا ہے۔ امام احمد اور امام شافعی کے بعض اصحاب نے اسے مستحب قرار دیا ہے جب کہ بعض علماء نے اسے مکروہ قرار دیا ہے، کیونکہ وہ اسے بدعت قرار دیتے ہیں گویا اس مسئلہ میں تین اقوال ہیں: (1)یہ مستحب ہے (2) مکروہ ہے (3) جائز ہے۔ سب سے صحیح قول یہ ہے کہ مستحب یہ ہے جس کا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم بھی دیا اور ترغیب بھی دی کہ میت کے لیے دعا کی جائے۔‘‘وصلي اللّٰه علي نبينا محمد وعلي آله وصحبه وسلم ۔۔۔فتویٰ کمیٹی۔۔۔ ایک بدعت سوال:’’الترغیب والترہیب‘‘ میں ہے کہ جب کوئی شخص فوت ہو جائے تو اس کی قبر کی مٹی کی ایک مٹھی لو اور اس پر یہ آیات پڑھو۔۔۔ اب مجھے وہ آیات یاد نہیں۔۔۔ پھر وہ مٹی اس کے کفن پر ڈال دو تو اس سے میت کو عذاب قبر نہیں ہو گا۔ یہ بات کس حد تک صحیح ہے؟ جواب: یہ ایک بالکل بے اصل بات بلکہ بہت بری بدعت ہے، لہذا یہ جائز نہیں اور نہ اس میں کوئی فائد ہے، کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی امت کو اس کا حکم نہیں دیا بلکہ آپ نے صرف یہ حکم دیا ہے کہ جب کوئی مسلمان فوت ہو جائے تو اسے غسل دیا جائے، کفن پہنایا جائے، اس کی نماز جنازہ پڑھی جائے اور مسلمانوں کے قبرستان میں اسے دفن کر دیا جائے۔ جبکہ اس وقت موجود لوگوں کو حکم یہ ہے کہ تدفین سے فراغت کے بعد میت کی مغفرت اور حق پر ثابت قدمی کے لیے دعا کریں جیسا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بھی دعا فرمایا کرتے اور دعا کا حکم بھی دیا کرتے تھے۔ [1]وباللّٰه التوفیق ۔۔۔شیخ ابن باز۔۔۔ قبر کے پاس’’ یٰسٓ‘‘ پڑھنے اور درخت لگانے کا حکم سوال: بعض لوگ میت کو دفن کرنے کے بعد قبر کے پاس سورت یس کی تلاوت کرتے ہیں اور قبر کے پاس املی وغیرہ کی ٹہنی گاڑ دیتے ہیں اور برغ لوگ قبر کی سطح پر جَو یا گندم کے دانے اگا دیتے ہیں اور دلیل یہ دیتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی دو قبروں پر ٹہنیاں رکھی تھیں۔ اس کا کیا حکم ہے؟ جواب: دفن کرتے وقت یا دفن کے بعد قبر پر سورۃ یس یا قرآن مجید کی کوئی اور سورت پڑھنا جائز نہیں۔ قبرستان میں بھی شریعت نے قرآن مجید پڑھنے کا حکم نہیں دیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور خلفاء راشدین سے بھی ایسا ثابت نہیں ہے۔ اسی طرح قبر کے پاس اذان و اقامت کا بھی حکم نہیں بلکہ یہ سب کام بدعت ہیں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: (مَنْ عَمِلَ عَمَلاً لَيْس عَلَيْهِ أمْرُنا؛ فَهْوَ رَدٌّ) (صحيح مسلم‘ الاقضية‘ باب نقض الاحكام الباطلة
Flag Counter