Maktaba Wahhabi

248 - 531
۔۔۔شیخ ابن باز۔۔۔ مشروط حج! سوال: جب محرم کو یہ خدشہ ہو کہ وہ بیماری یا خوف کی وجہ سے مناسک حج ادا نہیں کر سکے گا تو پھر وہ کیا کرے؟ جواب: اس صورت میں اسے احرام باندھتے وقت یہ کہنا چاہیے کہ: ’’اگر کسی روکنے والے نے مجھے روک دیا تو میں وہاں حلال ہو جاؤں گا جہاں تو مجھے روک دے گا۔‘‘ لیکن جب کسی رکاوٹ کی وجہ سے خدشہ ہو مثلا بیماری (وغیرہ) تو پھر سنت یہ ہے کہ احرام باندھتے وقت مذکورہ شرط ذکر کر دی جائے جیسا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے کہ جب ضباعہ بنت زبیر بن عبدالمطلب نے آپ سے اپنی بیماری کا تذکرہ کیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں احرام کے وقت مذکورہ بالا شرط کے ذکر کا حکم دیا تھا۔[1] بچے کا حج بچے کا احرام سوال: جب چھوٹا بچہ از خود طواف نہ کر سکتا ہو تو کیا اسے اٹھا کر طواف کرانا صحیح ہے؟ چھوٹا بچہ حج کی اگر کسی شرط کو پورا نہ کر سکے تو کیا اس پر کوئی کفارہ لازم ہو گا؟ جواب: بچے کا احرام باندھنا صحیح ہے تو اس کا ولی اس کا ذمہ دار ہے۔ ولی بچے کو کپڑے پہنا کر اوپر احرام باندھ دے اور اس کی طرف سے حج کی نیت بھی کرے۔ اس کی طرف سے لبیک بھی کہے۔ اس کا ہاتھ پکڑ کر طواف و سعی کرا دے۔ اور اگر بچہ طواف و سعی کرنے سے عاجز ہو کہ وہ بہت چھوٹا یا شیر خوار ہو تو اسے اٹھانے میں کوئی حرج نہیں۔اور صحیح قول کے مطابق دونوں (بچے اور اس کو اٹھانے والے) کی طرف سے ایک طواف ہی کافی ہو گا۔ اگر بچہ ازراہ جہالت کوئی ممنوع کام کر لے یعنی سلا ہوا لباس پہن لے یا سر کو ڈھانپ لے تو اس پر کوئی فدیہ نہ ہو گا کیونکہ اس نے قصد و ارادہ سے ایسا نہیں کیا اور اگر ایسا قصد و ارادہ سے کیا ہو، یعنی مثلا سردی کی وجہ سے لباس پہن لیا ہو تو پھر بچے کے ولی کو فدیہ ادا کرنا پڑے گا۔ ۔۔۔شیخ ابن جبرین۔۔۔
Flag Counter