Maktaba Wahhabi

407 - 531
سوال: مکہ کے لقطہ کو ملکیت میں نہ لیا جائے سوال: کیا یہ جائز ہے کہ مکہ مکرمہ میں گری ہوئی چیز کو لوں اور جس علاقے میں میں رہتا ہوں وہاں جا کر اس کے بارے میں اعلان کروں؟ یا یہ واجب ہے کہ اس کے بارے میں مکہ مکرمہ ہی کی مسجدوں کے دروازوں اور بازاروں وغیرہ میں اعلان کروں؟ جواب: مکہ مکرمہ کے لقطہ کے بارے میں یہ بطور خاص یہ حکم ہے کہ اسے اٹھانا کسی کے لیے بھی حلال نہیں، سوائے اس شخص کے جو ہمیشہ اس کا اعلان کرتا رہے یا اس حاکم کے سپرد کر دے جو اس قسم کے اموال کو وصول کرتا ہو کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: (لا تحل لقطتها الا لمنشد) (صحيح البخاري‘ اللقطة‘ باب كيف تعرف لقطة اهل مكة؟‘ ح: 2433) ’’ مکہ کے لقطہ کو سوائے اعلان کرنے والے کے اور کسی کے لیے اٹھانا حلال نہیں ہے۔‘‘ اس میں حکمت یہ ہے کہ اگر گری ہوئی چیزوں کو انہی کی جگہ پڑا رہنے دیا جائے تو ہو سکتا ہے کہ ان کے اصل مالک وہاں آ کر انہیں خود ہی اٹھا لیں، لہذا ہم اس بھائی سے یہ کہیں گے کہ واجب ہے کہ آپ اس کا مکہ مکرمہ اس کی جگہ اور اس کے گردو پیش میں مسجدوں کے دروازوں اور اجتماعات میں اعلان کریں یا پھر اسے ان حکام کے سپرد کر دیں، جن کی لقطوں وغیرہ کے سلسلہ میں سرکاری ڈیوٹی ہے۔ ۔۔۔شیخ ابن عثیمین۔۔۔ زیارت کے احکام مسجد نبوی کی زیارت اور اس کے لیے سفر سوال: ایک شخص مکہ میں ہے اور وہ مدینہ منورہ میں مسجد نبوی کی زیارت کے لیے جانا چاہتا ہے تو کیا یہ اس کے لیے جائز ہے؟ جواب: مسلمان کے لیے یہ جائز، بلکہ مستحب ہے کہ وہ مسجد نبوی میں نماز ادا کرنے کے لیے مدینہ کا سفر کرے کیونکہ مسجد نبوی میں ایک نماز کا ثواب بیت اللہ شریف کے علاوہ باقی تمام مساجد میں (ادا کی گئی) ایک ہزار نماز کے برابر ہے اور اگر آدمی مکہ میں ہو تو پھر مسجد نبوی میں نماز کے لیے سفر کے بجائے مسجد حرام میں نماز پڑھنا افضل ہے کیونکہ مسجد حرام کی ایک نماز دوسری مسجدوں کی ایک لاکھ نماز کے برابر ہے۔ لیکن محض نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر کی زیارت یا مدینہ کی دوسری قبروں کی زیارت کی نیت سے سفر کرنا جائز نہیں کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ ثابت ہے کہ آپ نے فرمایا: (لَا تُشَدُّ الرِّحَالُ إِلَّا إِلَى ثَلَاثَةِ مَسَاجِدَ: مَسْجِدِ الْحَرَامِ، وَمَسْجِدِي هَذَا، وَالْمَسْجِدِ
Flag Counter