Maktaba Wahhabi

346 - 531
بعض سے پہلے انجام دے خصوصا جب کہ اس کی ضرورت بھی ہو تو کوئی حرج نہیں اور یہ بھی اللہ تعالیٰ کی اپنے بندوں پر رحمت اور آسانی ہے۔فللّٰه الحمد رب العالمين۔ ۔۔۔شیخ ابن عثیمین۔۔۔ سعی، طواف سے پہلے جائز ہے سوال: ایک آدمی نے یہ سنا کہ سعی طواف سے پہلے بھی جائز ہے تو اس نے سعی کر لی اور پھر بارہ یا تیرہ تاریخ کو طواف کیا تو اسے بتایا گیا کہ اس جواز کا تعلق صرف عید کے دن کے ساتھ ہے تو اس کے بارے میں کیا حکم ہے؟ جواب: صحیح بات یہ ہے کہ عید اور غیر عید کے دن میں اس اعتبار سے کوئی فرق نہیں کہ سعی طواف سے پہلے جائز ہے، لہذا اس حدیث کے عموم کے پیش نظر یہ عید کے دن کے بعد جائز ہے کہ جب ایک شخص نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں یہ عرض کیا کہ میں نے طواف سے پہلے سعی کر لی ہے، تو آپ نے فرمایا: (لَا حَرَجَ) (سنن ابي داود‘ المناسك‘ باب فيمن قدم شيئا قبل شيء في حجة‘ ح: 2015) ’’کوئی حرج نہیں۔‘‘ لہذا جب یہ حدیث عام ہے تو پھر اس اعتبار سے کوئی فرق نہیں کہ یہ سعی عید کے دن کی جائے یا اس کے بعد۔ ۔۔۔شیخ ابن عثیمین۔۔۔ طواف سے قبل سعی حج سوال: ایک عمرہ کرنے والے نے لا علمی میں طواف سے پہلے سعی کر لی تو کیا اسے طواف کے بعد دوبارہ سعی کرنی ہو گی؟ جواب: اسے دوبارہ سعی کرنے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ امام ابو داود نے صحیح سند کے ساتھ اسامہ بن شریک کی یہ روایت ’’سنن‘‘ میں ذکر فرمائی ہے کہ میں بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حج میں شریک تھا۔ لوگ آپ کی خدمت میں حاضر ہو کر مسائل پوچھ رہے تھے۔ کوئی یہ کہتا کہ یا رسول اللہ! میں نے طواف سے پہلے سعی کر لی ہے، یا میں نے فلاں چیز پہلے کر لی ہے اور فلاں بعد میں کی ہے، تو آپ نے ان تمام سوالوں کے جواب میں فرمایا: (لَا حَرَجَ لَا حَرَجَ إِلَّا رَجُلٌ اقْتَرَضَ مِنْ عِرْضِ رَجُلٍ مُسْلِمٍ وَهُوَ ظَالِمٌ فَذَاكَ الَّذِي حَرِجَ وَهَلَكَ) (سنن ابي داود‘ المناسك‘ باب فيمن قدم شيئا قبل شيء في حجه‘ ح: 2015) ’’کوئی حرج نہیں، ہاں البتہ جو شخص کسی مسلمان آدمی کی عزت و آبرو کو ظلم سے تار تار کرتا ہے تو وہ یقینا گناہ اور ہلاکت ہے۔‘‘ ۔۔۔فتویٰ کمیٹی۔۔۔ طواف تو کر لیا لیکن سعی نہ کی سوال: جس شخص پر سعی واجب ہو اور وہ طواف کر لے اور سعی نہ کرے اور اسے پانچ دن کے بعد یہ بتایا جائے کہ اس پر تو سعی واجب تھی تو کیا اس کے لیے یہ جائز ہے کہ طواف نہ کرے اور صرف سعی کرے؟
Flag Counter