Maktaba Wahhabi

297 - 531
انہوں نے عمرے کا ارادہ کیا کہ تنعیم جائیں اور آپ کے بھائی حضرت عبدالرحمٰن رضی اللہ عنہ کو حکم دیا کہ وہ آپ کے ہمراہ حدود حرم سے باہر حل یعنی تنعیم تک جائیں چنانچہ عمرے کا ارادہ کرنے والے کے لیے واجب یہی ہے لیکن حج کا ارادہ کرنے والے کو چاہیے کہ وہ ایک جگہ ہی سے احرام باندھ لے خواہ وہ حدود کے اندر ہو یا باہر جیسا کہ قبل ازیں بیان کیا جا چکا ہے۔ ۔۔۔شیخ ابن باز۔۔۔ یہ لوگ اپنے گھروں سے احرام باندھیں سوال: گزشتہ سال میں اپنے رشتہ داروں سے ملاقات کے لیے جدہ گیا اور وہاں کچھ قیام کے بعد میں نے حج کی نیت کر کے میقات جدہ سے احرام باندھ لیا اور حج کے لیے مکہ چلا گیا تو ایک بھائی نے مجھے بتایا کہ میں نے چونکہ احرام کے بغیر میقات سے تجاوز کیاہے ،لہذا مجھے ایک جانور ذبح کرنا چاہیے۔ کیا یہ بات صحیح ہے؟ جبکہ جدہ ملاقات کے لیے گیا تھا اور ریاض سے روانہ ہوتے وقت میری نیت حج کی نہ تھی۔ فتویٰ دیجئے۔ جزاکم اللّٰه خیرا؟ جواب: اگر ریاض سے روانہ ہوتے وقت آپ کی نیت حج کی نہ تھی اور یہ نیت آپ نے جدہ میں کی تو پھر آپ کا جدہ سے احرام باندھنا صحیح ہے اور اس صورت میں کوئی فدیہ نہیں ہے کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مواقیت کا تعین کرتے ہوئے فرمایا: (هُنَّ لَهُنَّ، وَلِمَنْ أَتَى عَلَيْهِنَّ مِنْ غَيْرِ أَهْلِهِنَّ لِمَنْ كَانَ يُرِيدُ الْحَجَّ وَالْعُمْرَةَ، وَمَنْ كَانَ دُونَ ذَلِكَ فَمِنْ حَيْثُ أَنْشَأَ ،حَتَّى أَهْلُ مَكَّةَ مِنْ مَكَّةَ) (صحيح البخاري‘ الحج‘ باب مهل اهل مكة للحج والعمرة‘ ح: 1524 وصحيح مسلم‘ الحج‘ باب مواقيت الحج‘ ح: 1181) ’’یہ ان علاقوں کے باشندوں کے لیے ہیں اور ان کے لیے بھی جو ان کے باشندے تو نہ ہوں لیکن یہاں سے گزریں اور ان کا حج اور عمرہ کا ارادہ ہو اور جو ان کے اندر ہوں تو وہ اپنی جگہ ہی سے احرام باندھیں حتیٰ کہ اہل مکہ، مکہ ہی سے احرام باندھیں۔‘‘ اس حدیث کے حکم میں اہل جدہ، ام سلم، بحرہ اور ان جیسے وہ سب لوگ داخل ہیں جو حدود حرم سے باہر لیکن مواقیت کے اندر رہ رہے ہوں۔ یہ لوگ جب بھی حج یا عمرہ کا ارادہ کریں تو یہ اپنے گھروں ہی سے احرام باندھیں گے۔ وباللہ التوفیق ۔۔۔شیخ ابن باز۔۔۔ طویل مدت تک حالت احرام میں رہنا سوال: میں رمضان میں عمرہ کے لیے گیا، میری والدہ بھی میرے ساتھ تھیں۔ ہوائی جہاز ابیار علی کے اوپر تھا کہ میں نے احرام باندھ لیا اور ہم جدہ میں اتر پڑے اور یہاں بیٹھے رہے حتیٰ کہ روزہ افطار کرنے کے بعد شام کو ہم عمرہ ادا کرنے کے لیے مکہ مکرمہ روانہ ہوئے اور ہم نے عمرہ کی تکمیل سے پہلے احرام نہ اتار، تو سوال یہ ہے کہ کیا جدہ میں کچھ دیر تک بحالت احرام بیٹھے رہنے کی وجہ سے کچھ لازم ہے؟ رہنمائی فرمائیں، جزاکم اللّٰه خیرا۔
Flag Counter