Maktaba Wahhabi

201 - 531
خواتین کو یہ گولیاں استعمال نہیں کرنا چاہئیں۔ اللہ تعالیٰ کے مقرر کردہ نظام اور اس میں موجود حکمت و مصلحت پر ہم اس کی تعریف کرتے ہیں۔ عورت کو جب حیض شروع ہو جائے تو اسے نماز اور روزہ سے رک جانا چاہیے، جب پاک ہو جائے تو پھر نماز اور روزہ شروع کر دے اور جب رمضان ختم ہو جائے تو اپنے ان روزوں کی قضا دے جو حیض کی وجہ سے نہیں رکھ سکی تھی۔ ۔۔۔شیخ ابن عثیمین۔۔۔ جب عورت فجر کے بعد پاک ہو! سوال: جب عورت فجر کے فورا بعد پاک ہو تو کیا وہ اس دن کا روزہ رکھے یا نہ رکھے؟ کیا اس پر اس دن کے روزے کی قضا واجب ہے؟ جواب: جب عورت کا خون طلوع فجر کے وقت یا اس سے تھوڑی دیر پہلے بند ہو جائے تو اس کا روزہ صحیح ہے اور فرض ادا ہو جائے گا خواہ وہ غسل صبح کے بعد کرے اور اگر اس کا خون صبح طلوع ہونے کے بعد بند ہوا ہو تو پھر اس دن کا روزہ جائز نہیں بلکہ اسے رمضان کے بعد اس روزے کی قضا دینا ہو گی۔ واللہ اعلم۔ ۔۔۔شیخ ابن جبرین۔۔۔ نفاس والی عورت کا روزہ سوال: اگر رمضان سے ایک ہفتہ پہلے میرے ہاں بچے کی ولادت ہو اور میں چالیس دنوں سے پہلے پاک ہو جاؤں تو کیا رمضان کے ان باقی دنوں کے روزے رکھنا مجھ پر واجب ہے؟ جواب: ہاں جب نفاس والی عورت پاک ہو جائے اور طہارت کی علامت یعنی پانی کی سفیدی یا مکمل صفائی کو دیکھ لے تو وہ نماز روزہ شروع کر دے خواہ وہ ولادت کے ایک دن یا ایک ہفتہ بعد ہی پاک ہو جائے کیونکہ نفاس کی کم از کم کوئی حد نہیں ہے بلکہ بعض عورتوں کو تو ولادت کے بعد بالکل خون نہیں آتا لہذا اس سلسلہ میں چالیس دن کی کوئی شرط نہیں ہے۔ ۔۔۔شیخ ابن جبرین۔۔۔ جب روزے کی حالت میں دوبارہ نفاس شروع ہو جائے سوال: جبب نفاس والی عورت ایک ہفتہ میں پاک ہو جائے اور رمضان کے روزے رکھنا شروع کر دے لیکن کچھ دنوں بعد دوبارہ خون جاری ہو جائے تو کیا وہ اس حالت میں روزہ چھوڑ دے؟ اور کیا اسے ان تمام دنوں کی قضا دینا پڑے گی جن میں اس نے روزے رکھے ہیں یا چھوڑے ہیں؟ جواب: جب زچہ بچہ چالیس دنوں کے اندر پاک ہو جائے اور روزے رکھنا شروع کر دے لیکن چالیس دنوں کی تکمیل سے قبل دوبارہ پھر خون جاری ہو جائے تو اس نے جو روزے رکھے ہیں وہ صحیح ہیں البتہ اب خون جاری ہونے کے بعد وہ نماز روزہ چھوڑ دے حتیٰ کہ وہ پاک ہو جائے یا چالیس دن پورے ہو جائیں کیونکہ چالیس دن کے اندر اندر جو خون آئے وہ
Flag Counter