Maktaba Wahhabi

189 - 531
رمضان میں دن کے وقت احتلام سوال: جب روزے دار کو رمضان میں دن کے وقت احتلام ہو جائے تو کیا اس سے روزہ باطل ہو جائے گا یا نہیں؟ کیا اس حالت میں فورا غسل کرنا واجب ہے؟ جواب: احتلام سے روزہ باطل نہیں ہوتا کیونکہ یہ روزے دار کے اپنے اختیار میں نہیں ہوتا، ہاں البتہ اس صورت میں غسل جنابت کرنا فرض ہو گا۔ اگر کسی کو نماز فجر کے بعد احتلام ہو اور اس نے نماز ظہر کے وقت تک غسل کو مؤخر کر دیا تو اس میں کوئی حرج نہیں۔ اسی طرح اگر کسی نے رات کو اپنی بیوی سے مباشرت کی اور اس نے طلوع فجر کے بعد غسل کیا تو اس میں بھی کوئی حرج نہیں، کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ ثابت ہے کہ آپ بحالت جنابت صبح کرتے اور پھر غسل فرما کر روزہ رکھ لیتے۔[1] اسی طرح حیض و نفاس والی عورتیں اگر رات کو پاک تو ہو جائیں لیکن غسل طلوع فجر کے بعد کریں تو اس میں بھی کوئی حرج نہیں۔ ان کا روزہ صحیح ہو گا۔ لیکن حیض و نفاس اور جنابت والوں کے لیے یہ جائز نہیں کہ وہ غسل اور نماز کو طلو ع آفتاب تک مؤخر کریں بلکہ ان سب کے لیے یہ ضروری ہے کہ وہ جلدی کریں اور طلوع آفتاب سے پہلے غسل کریں تاکہ نماز فجر بروقت ادا کر سکیں۔ خصوصا مرد کو چاہیے کہ وہ نماز فجر سے پہلے غسل جنابت کرے تاکہ نماز باجماعت ادا کر سکے۔ واللّٰه ولی التوفیق ۔۔۔شیخ ابن باز۔۔۔ رمضان میں دن کے وقت بیوی سے مباشرت سوال: جو شخص ماہ رمضان میں حرام کا ارتکاب کر بیٹھے اس کا کیا حکم ہے اور جو رات کے وقت اس کا ارتکاب کرے اس کا کیا کفارہ ہے؟ جواب: جو شخص ماہ رمضان میں رات کے وقت یعنی غروب آفتاب سے لے کر طلوع فجر کے درمیان اپنی بیوی سے مباشرت کرے تو اس میں کوئی حرج نہیں اور اگر وہ دن کے وقت طلوع فجر یعنی غروب آفتاب کے درمیان مباشرت کرے اور وہ روزےدار اور مکلف ہو تو وہ گناہ گار اور اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا نا فرمان ہو گا۔ اس پر قضا اور کفارہ لازم ہو گا اور وہ ہے ایک غلام آزاد کرنا اور اگر یہ میسر نہ ہو تو دو ماہ کے مسلسل روزے رکھنا اور اگر اس کی بھی استطاعت نہ ہو تو ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلانا کہ ہر مسکین کو اس طرح کا نصف صاع کھانا دیا جائے جس طرح کے کھانا کھانے کا اس علاقے میں رواج ہو۔ ۔۔۔فتویٰ کمیٹی۔۔۔ روزے دار کی اپنی بیوی سے زبردستی مباشرت سوال: جب کوئی شخص روزے کی حالت میں دن کے وقت بیوی کو مجبور کر کے اس سے مباشرت کرے اور وہ گردن آزاد کر سکتے ہوں نہ کاروباری مصروفیت کی وجہ سے روزے رکھ سکتے ہوں تو کیا ان کے لیے کھانا کھلا دینا کافی ہو گا؟کھانے کی مقدار اور نوعیت کیا ہونی چاہیے؟
Flag Counter