Maktaba Wahhabi

257 - 531
میں نے ہر سال حج کرنے کا اللہ تعالیٰ سے عہد کیا تھا سوال: میں نے اللہ تعالیٰ سے ہر سال حج کرنے کا عہد کیا تھا کیونکہ پہلے میں ملازم نہیں تھا پھر بعد میں حالات کی مجبوری کی وجہ سے مجھے فوج میں ملازمت کرنا پڑی اور اب محکمہ کی طرف سے مجھے ہر سال حج کرنے کے لیے رخصت نہیں ملتی۔ لہذا امید ہے کہ رہنمائی فرمائیں گے کہ ان حالات میں حج نہ کر سکنے کی وجہ سے مجھے گناہ تو نہیں ہو گا؟ جواب: اگر بعض برسوں میں کوئی ایسی رکاوٹ پیش آ جائے جس کی وجہ سے آپ کو حج کی استطاعت نہ ہو اور آپ اس رکاوٹ پر غلبہ نہ پا سکیں تو کوئی گناہ نہ ہو گا کیونکہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: (لَا يُكَلِّفُ ٱللّٰهُ نَفْسًا إِلَّا وُسْعَهَا) (البقرة 2/286) ’’اللہ کسی شخص کو اس کی طاقت سے زیادہ تکلیف نہیں دیتا۔‘‘ نیز فرمان باری تعالیٰ ہے: (مَا يُرِ‌يدُ ٱللّٰهُ لِيَجْعَلَ عَلَيْكُم مِّنْ حَرَ‌جٍ) (المائده 5/6) ’’اللہ تم پر کسی طرح کی تنگی نہیں کرنا چاہتا۔‘‘ وباللّٰه التوفيق وصلي اللّٰه علي سيدنا محمد وصحبه وسلم۔ ۔۔۔فتویٰ کمیٹی۔۔۔ ضروری کام کی وجہ سے حج کو مؤخر کرنا جائز ہے سوال: گزشتہ تین سالوں سے میں اپنے محکمہ میں فریضۂ حج ادا کرنے کے لیے چھٹی کی درخواست دے رہا ہوں لیکن میرے سپرد کام کی اہمیت کی وجہ سے مجھے چھٹی نہیں مل رہی، تو کیا حج نہ کرنے کی وجہ سے مجھے گناہ ہو گا؟ اگر میں محکمہ کے علم اور اجازت کے بغیر حج کر لوں تو کیا اس میں گناہ ہو گا؟ جواب: ہاں جب تک آپ دوسرے کے ساتھ مقید ہوں تو اس کی اجازت کے بغیر آپ حج پر نہیں جا سکتے اور اگر ضرورت کا تقاضا ہو کہ آپ کام کی جگہ پر موجود رہیں تو ضرورت پوری ہونے تک موجود رہنے میں کوئی حرج نہیں، الا یہ کہ کوئی شخص آپ کے قائم مقام کام کر سکے یا کسی اور طریقے سے ضرورت پوری ہو سکے۔ ۔۔۔شیخ ابن عثیمین۔۔۔ مزدور اور سپاہی کا اجازت کے بغیر حج سوال: کیا سپاہی کے لیے اپنے محکمہ کی اجازت کے بغیر حج کرنا جائز ہے؟ جواب: مزدور اور سپاہی کو اپنے محکمہ کی اجازت کے بغیر مطلقا حج نہیں کرنا چاہیے، بلکہ محکمہ کی اجازت کے بغیر ان کے لیے حج کرنا جائز ہی نہیں ہے۔ خواہ حج فرض ہو یا نفل کیونکہ ان کے اوقات کے مستحق ان کے محکمے ہیں اور پھر اعمال حج کی وجہ سے یہ اپنے محکمانہ فرائض بھی تو سر انجام نہیں دے سکیں گے۔ ۔۔۔شیخ ابن باز۔۔۔
Flag Counter