Maktaba Wahhabi

428 - 531
’’ لڑکے کی طرف سے دو بکریاں اور لڑکی کی طرف سے ایک بکری (کا عقیقہ کیا جائے)۔‘‘ اس بات میں آپ کو اختیار ہے کہ آپ جانوروں کے تمام یا کچھ گوشت کو صدقہ کر دیں یا کھانا پکا کر اعزہ و اقارب، پڑوسیوں، دوستوں اور فقراء کی دعوت کر دیں۔ ۔۔۔شیخ ابن باز۔۔۔ نومولود بچے کو تحفہ دینا سوال: بعض عورتوں میں جو یہ رواج ہے کہ جب ان کی کسی سہیلی کے ہاں بچہ پیدا ہوتا ہے تو وہ اس نومولود بچے کو کچھ رقم بطور تحفہ دیتی ہیں، کیا اس رواج کی کوئی شرعی اصل بھی ہے؟ جواب: ولادت کے وقت مولود کو ہدیہ دینے میں کوئی حرج نہیں کیونکہ اصول یہ ہے کہ ہدیہ تمام معاملات میں حلال ہے، الا یہ کہ اس کی حرمت کی کوئی دلیل ہو۔ جب عرف و عادت یہ ہے کہ بچے کی ولادت پر اعزہ و اقارب ہدیہ دیتے ہیں تو اس میں کوئی حرج نہیں کیونکہ یہ عبادت کے طور پر نہیں بلکہ محض عرف و عادت کے طور پر ایسا کیا جاتا ہے۔ ۔۔۔شیخ ابن عثیمین۔۔۔ بچے کا نام رکھنے کے لیے اجتماع سوال: کیا بچے کا نام رکھنے کے لیے احباب، پڑوسیوں اور دوستوں کا اجتماع کو بدعت و کفر قرار دیا جائے گا؟ جواب: بچے کا نام رکھنے کے لیے اجتماع نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت نہیں ہے اور نہ آپ کے عہد میں صحابہ کرام میں سے کسی نے ایسا کیا تھا۔ لہذا جو اسے سنت سمجھ کر کرے تو وہ دین میں ایک ایسی بات ایجاد کرتا ہے جو اس میں سے نہیں ہے۔ لہذا یہ رسم بدعت و مردود قرار پائے گی کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: (مَنْ أَحْدَثَ فِي أَمْرِنَا هَذَا مَا لَيْسَ مِنْهُ، فَهُوَ رَدٌّ) (صحيح البخاري‘ الصلح‘ باب اذا اصطلحوا علي صلح جور...الخ‘ ح: 2697) ’’جو شخص ہمارے اس دین میں کوئی ایسی چیز ایجاد کرے جو اس میں نہ ہو تو وہ مردود ہے۔‘‘ لیکن اسے کفر قرار نہیں دیا جا سکتا۔ ہاں اگر فرحت اور مسرت کے طور پر یا دعوت عقیقہ کھانے کے لیے اجتماع ہو اور اسے سنت نہ سمجھا جائے تو کوئی حرج نہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ ثابت ہے کہ ساتویں دن عقیقہ کرنا اور بچے کا نام رکھنا مشروع ہے۔[1] ۔۔۔فتویٰ کمیٹی۔۔۔
Flag Counter