Maktaba Wahhabi

438 - 531
دینے کے موقع کی تلاش میں نہ رہیں۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: (رَحِمَ اللّٰهُ رَجُلا سَمْحًا إِذَا بَاعَ، وَإِذَا اشْتَرَى) (صحيح البخاري‘ البيوع‘ باب السهولة والمساحة في الشراء...الخ‘ ح: 2076) ’’اللہ تعالیٰ اس آدمی پر رحم فرمائے جو بیع و شراء (خریدوفروخت) میں رواداری سے کام لیتا ہے۔‘‘ جب کوئی انسان اپنے بھائی کو مشکل میں مبتلا کر دینے کے موقع کی تلاش میں ہو کہ اس کے پاس جو سامان ہو اس کے کسی بھائی کو اس کی شدید ضرورت ہو اور وہ سامان کسی اور کے پاس موجود نہ ہو یا موجود تو ہو لیکن بے حد کمائی کے لالچ میں تاجر لوگ بازار میں اس کی قیمت بڑھا دیں تو جس شخص کے پاس سامان موجود ہو تو اس کے لیے یہ حرام ہے کہ ضرورت مندوں کو اس کی نقد یا ادھار کی صورت میں ثمن مثل سے زیادہ قیمت پر فروخت کرے، اور جو شخص اس طرح کے موقع پر موجود ہو تو اسے چاہیے کہ عدل و انصاف میں مدد دے اور ظلم سے روکے۔ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کے اعتبار سے جو شخص جس درجہ پر فائز ہو، اسی کے حساب سے اس پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔ یاد رہے بیع و شراء کے وقت کی موجود حالت ہی دراصل ثمن مثل کا تعین کرتی ہے کیونکہ ہر بازار اور ہر وقت کا اپنا نرخ ہوتا ہے اور پھر سامان اور طلب کی قلت و کثرت سے بھی قیمتوں کا تعین ہوتا ہے۔ ۔۔فتویٰ کمیٹی۔۔۔ قیمت اور حالت کی پہچان ضروری ہے سوال: جس گاڑی کی نقد قیمت دس ہزار ہو، اسے قسطوں کی صورت میں بارہ ہزار میں بیچنے کے بارے میں آپ کی کیا رائے ہے، جیسا کہ آج کل گاڑیوں کی نمائش گاہوں میں یہ ایک عام رواج ہے؟ جواب: جب کوئی انسان کسی دوسرے کو گاڑی یا کوئی اور چیز نقد دس ہزار اور ادھار کی صورت میں بارہ ہزار میں بیچے اور وہ مجلس عقد میں کسی ایک معاملہ یعنی نقد یا ادھار قیمت پر متفق ہوئے بغیر الگ الگ ہو جائیں تو یہ بیع جائز نہ ہو گی کیونکہ اس صورت میں قیمت مجہول ہے اور نقد یا ادھار کی قیمت پر اتفاق نہیں ہے اور اس کے ممنوع ہونے کے لیے بہت سے علماء نے اس حدیث سے استدلال کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک بیع میں دو بیعوں سے منع فرمایا ہے۔[1] امام احمد و نسائی نے اسے روایت کیا اور امام ترمذی نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔ اور اگر دونوں بیع کرنے والے مجلس عقد میں الگ الگ ہونے سے پہلے کسی ایک قیمت یعنی قیمت نقد یا قیمت ادھار پر متفق ہو جائیں اور قیمت کے تعین کے بعد الگ ہوں تو بیع جائز اور صحیح ہے کیونکہ اس صورت میں قیمت اور حالت معلوم ہے۔ وصلي اللّٰه علي محمد وعلي آله وصحبه وسلم۔ ۔۔۔فتویٰ کمیٹی۔۔۔ بیع کے چند مسائل سوال: جب کوئی شخص دوسرے کے پاس آئے اور اس سے ادھار سامان طلب کرے تو کیا دوسرے کے لیے یہ جائز ہے
Flag Counter