Maktaba Wahhabi

128 - 531
قرض دیے ہوئے مال کی زکوٰۃ قرض کی زکوٰۃ سوال: میں نے ایک بھائی سے قرض لینا ہے، کیا اس قرض کی زکوٰۃ بھی مجھ پر لازم ہے؟ جواب: اگر قرض ایسے لوگوں کے ذمہ ہو جو خوشحال اور مال خرچ کرنے والے ہوں کہ آپ جب بھی طلب کریں تو وہ آپ کا مال آپ کو دے دیں تو اس صورت میں سال گزرنے پر آپ کے لیے اس کی زکوٰۃ ادا کرنا لازم ہو گی، کیونکہ یہ صورت ایسی ہے کہ گویا مال آپ ہی کے پاس ہے اور ان کے پاس وہ امانت ہے اور اگر مقروض تنگ دست ہو کہ وہ اسے ادا ہی نہ کر سکتا ہو یا تنگ دست تو نہ ہو لیکن وہ ٹال مٹول سے کام لیتا ہو اور آپ اس سے واپس نہ لے سکتے ہوں تو اس صورت میں علماء کا صحیح قول یہ ہے کہ زکوٰۃ ادا کرنا لازم نہیں ہے حتی کہ آپ اس ٹال مٹول سے کام لینے والے یا تنگ دست سے اپنا قرض واپس لے لیں۔ جب آپ اسے اپنے قبضہ میں لے لیں تو ایک سال تک انتظار کریں اور قبضہ میں لینے کے ایک سال بعد زکوٰۃ ادا کریں اور ان سابقہ سالوں کی اگر آپ ایک بار زکوٰۃ ادا کر دیں جن میں یہ مال تنگ دست یا ٹال مٹول کرنے والے کے پاس رہا تو پھر بھی کوئی حرج نہیں جیسا کہ بعض اہل علم نے یہ کہا ہے لیکن لازم مستقبل ہی میں ہو گی جب کہ آپ اپنا مال تنگ دست اور ٹال مٹول کرنے والے سے لے کر اپنے قبضہ میں لے لیں گے اور اس پر ایک سال بھی گزر جائے۔ اس مسئلہ میں یہی مختار قول ہے۔ ۔۔۔شیخ ابن باز۔۔۔ قرض پر دئیے ہوئے مال کی زکوۃ سوال: میں نے ایک شخص کو کچھ مال بطور قرض دیا جس پر ایک سال گزر چکا ہے اور اس نے ابھی تک واپس نہیں کیا تو کیا میں اس مال کی زکوٰۃ ادا کر دوں یا اس کی واپسی کا انتظار کروں اور پھر قبضہ میں لینے کے بعد ایک سال کی زکوٰۃ ادا کروں؟ جواب: اگر قرض کسی دولت مند اور خوش حال انسان کے پاس ہو کہ آپ جب چاہیں اس سے واپس لے لیں تو اس صورت میں ہر سال زکوٰۃ ادا کرنا لازم ہو گا، کیونکہ اس طرح مال گویا اس کے پاس امانت ہے، خواہ آپ نے اس کی سہولت کے لیے اس کے پاس مال چھوڑ رکھا ہو یا اس لیے کہ آپ کو اس کی ابھی ضرورت ہی نہیں اور اگر قرض کسی تنگ دست یا ٹال مٹول کرنے والے یا ادا نہ کر سکنےوالے کے پاس ہو تو مختار اور راجح بات یہ ہے کہ اس میں اس وقت تک زکوٰۃ نہیں ہے جب تک آپ اسے اپنے قبضہ میں نہ لے لیں اور جب آپ اپنے قبضہ میں لے لیں تو پھر ایک سال کی زکوٰۃ ادا کر دیں، اگرچہ وہ مقروض کے پاس کئی سال تک رہا ہو۔ واللہ اعلم ۔۔۔شیخ ابن جبرین۔۔۔
Flag Counter