Maktaba Wahhabi

276 - 531
ایک کا اس وقت اختیار دے دیا تھا [1]جب حالت احرام میں بیماری کی وجہ سے انہیں سر کے بال منڈوانے کی آپ نے اجازت دی تھی۔ ثانیا: فقہی کونسل رابطہ عالم اسلامی کے سیکرٹریٹ سے یہ درخواست کرتی ہے کہ وہ ہوائی اور بحری کمپنیوں کو یہ خط لکھے کہ وہ میقات کے قریب آنے سے پہلے مسافروں کو خبردار کریں کہ میقات آنے والا ہے، لہذا وہ احرام باندھنے کی تیاری کر لیں اور انہیں اس قدر پہلے بتا دیا جائے کہ ان کے لیے احرام باندھنا ممکن ہو۔ ثالثا: اسلامی فقہی کونسل کے رکن جناب شیخ مصطفیٰ احمد زرقاء اور جناب شیخ ابوبکر محمود جومی نے صرف جدہ کی طرف آنے والے (سعودی) باشندوں کے بارے میں اختلاف کیا ہے۔ وصلي اللّٰه وسلم علي نبينا محمد وآله وصحبه وسلم۔ جدہ میقات نہیں ہے سوال: ہوائی راستے سے حج کے لیے آنے والوں کو بعض لوگ یہ فتویٰ دیتے ہیں کہ وہ جدہ سے احرام باندھ لیں جبکہ بعض لوگ اس کی مخالفت کرتے ہیں، تو سوال یہ ہے کہ اس مسئلہ میں صحیح صورت حال کیا ہے؟ فتویٰ دیجئے، اللہ تعالیٰ آپ کو اجروثواب سے نوازے؟ جواب: تمام حاجیوں کے لیے یہ واجب ہے خواہ وہ فضائی، بحری یا بری کسی بھی راستے سے آ رہے ہوں کہ وہ اپنے اپنے میقات سے احرام باندھیں کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مواقیت کا تعین کرتے ہوئے فرمایا تھا: (هُنَّ لَهُنَّ وَلِمَنْ أَتَى عَلَيْهِنَّ مِنْ غَيْرِ أَهْلِهِنَّ مِمَّنْ يُرِيدُ الْحَجَّ وَالْعُمْرَةَ) (صحيح البخاري‘ الحج‘ باب مهل اهل مكة للحج والعمرة‘ ح: 1524 وصحيح مسلم‘ الحج‘ باب مواقيت الحج‘ ح: 1181) ’’یہ اپنے اپنے علاقے کے لوگوں کے لیے ہیں اور دوسرے علاقوں کے ان لوگوں کے لیے بھی جو حج اور عمرہ کے ارادہ سے یہاں سے گزریں۔۔۔‘‘ ۔۔۔شیخ ابن باز۔۔۔ احرام کو جدہ تک مؤخر کرنا سوال: ایک آدمی کا حج یا عمرے کا ارادہ ہے اور اس نے ہوائی جہاز ہی میں احرام پہن لیا لیکن اس کے باوجود اسے میقات کا علم نہیں ہے تو کیا اس کے لیے احرام کو جدہ تک مؤخر کرنا جائز ہے؟ جواب: جس شخص کا فضائی راستے سے حج یا عمرے کا ارادہ ہو تو اسے چاہیے کہ وہ اپنے گھر ہی میں غسل کرے اور اگر چاہے تو احرام کی دونوں چادریں بھی پہن لے اور جب میقات قریب آنے والا ہو تو حج یا عمرے کا احرام باندھ لے اور اس میں کوئی مشقت بھی نہیں ہے۔
Flag Counter