Maktaba Wahhabi

61 - 531
غیر محرم کا عورت کو قبر میں اتارنا سوال: میں ایک ایسا آدمی ہوں کہ میرا پاؤں کٹا ہوا ہے۔ کچھ عرصہ پہلے میری بیوی بیمار ہو گئی، علاج کے لیے اسے سعودیہ کے ایک ہسپتال میں داخل کروایا گیا، میں بھی اس کے ساتھ ہی تھا کہ اس کا انتقال ہو گیا تو وفات کے بعد اسے ایمبولینس کے ذریعہ قبرستان لے جایا گیا، ہسپتال کے بعض ملازمین بھی میرے ساتھ تھے اور قبر میں بھی اسے ہسپتال کے انہی ملازموں ہی نے اتارا، کیونکہ میں اپنے کٹے ہوئے پاؤں کی وجہ سے عاجز و قاصر تھا، لیکن میں اس کی وجہ سے پریشان ہوں۔ کیا ان اجنبی اور غیر محرم آدمیوں نے میری بیوی کو جو قبر میں اتارا تو اس کا مجھے کوئی گناہ تو نہ ہو گا، کیا اس کا کوئی کفارہ وغیرہ تو نہیں؟ جواب: غیر محرم اگر کسی عورت کو اس کی قبر میں اتاریں تو اس میں کوئی حرج نہیں، کیونکہ محرم کی شرط قبر میں اتارنے کے لیے نہیں، بلکہ سفر کے لیے ہے۔ واللہ ولی التوفیق۔ ۔۔۔شیخ ابن باز۔۔۔ بوقت ضرورت مسلمانوں کو کافروں کے قبرستان میں دفن کرنا سوال: کیا مسلمانوں کو کافروں کے قبرستانوں میں دفن کرنا جائز ہے، جبکہ مسلمان اپنے قبرستان سے اس قدر دور ہوں کہ وہاں میت کو لے جانے میں ایک ہفتہ سفر کرنا پڑتا ہو اور سنت یہ ہے کہ میت کو جلد دفن کر دیا جائے؟ جواب: مسلمانوں کے لیے یہ جائز نہیں کہ وہ کسی مسلمان کو کافروں کے قبرستان میں دفن کریں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور خلفاء راشدین رضی اللہ عنہم کے عہد مبارک سے لے کر اب تک اہل اسلام کا یہی معمول چلا آ رہا ہے کہ مسلمانوں کے قبرستان ، کافروں کے قبرستان سے الگ ہوتے ہیں اور کبھی بھی کسی مسلمان کو مشرک کے ساتھ دفن نہیں کیا گیا۔ اس بات پر گویا تمام امت کا اجماع ہے کہ مسلمانوں کے قبرستان کافروں کے قبرستان سے الگ تھلگ ہوں۔ چنانچہ بشیر ابن خصاصیہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ چل رہا تھا کہ آپ کا مسلمانوں کے قبرستان کے پاس سے گزر ہوا تو آپ نے فرمایا: (لقد سبق هولاء شرا كثيرا) ’’یہ لوگ بہت زیادہ شر سے محفوظ ہو گئے ہیں۔‘‘ اور پھر آپ کا مشرکوں کے قبرستان کے پاس سے گزر ہوا تو آپ نے فرمایا: (لقد سبق هولاء خيرا كثيرا) (سنن النسائي‘ الجنائز‘ كراهية المشي بين القبور... الخ‘ ح: 2050) ’’یہ لوگ بہت زیادہ خیر سے محروم ہو گئے ہیں۔‘‘اس حدیث سے بھی معلوم ہوا کہ مسلمانوں اور کافروں کی قبریں الگ الگ ہونی چاہئیں۔ ہر مسلمان کو چاہیے کہ وہ کسی بھی غیر مسلم ملک کو اپنا وطن نہ بنائے اور نہ ہی کافروں کے مابین سکونت اختیار کرے۔ فتنوں سے اپنے دین کو بچانے کے لیے فورا کسی اسلامی ملک میں منتقل ہو جائے تاکہ دین کے شعائر کو قائم کر سکے، نیکی و
Flag Counter