Maktaba Wahhabi

204 - 531
(وَمَن كَانَ مَرِ‌يضًا أَوْ عَلَىٰ سَفَرٍ‌ۢ فَعِدَّةٌ مِّنْ أَيَّامٍ أُخَرَ‌) (البقرة 2/185) ’’ اور جو شخص تم میں سے بیمار ہو یا سفر میں ہو تو دوسرے دنوں میں روزوں کی گنتی کو پورا کرے۔‘‘ ۔۔۔فتویٰ کمیٹی۔۔۔ شیر خوار بچے کی وجہ سے قضا نہ دی سوال: ایک عورت نے رمضان میں بچے کو جنم دیا اور پھر رمضان کے بعد شیر خوار بچے کی وجہ سے قضا نہ دی اور پھر حاملہ ہو گئی اور دوسرے رمضان میں پھر بچے کو جنم دیا۔ کیا اس کے لیے یہ جائز ہے کہ وہ روزے رکھنے کی بجائے رقم تقسیم کر دے؟ جواب: اس عورت پر یہ واجب ہے کہ جتنے دن اس نے روزے نہیں رکھے اتنے دنوں کی قضا دے خواہ دوسرے رمضان کے بعد، کیونکہ اس نے پہلے اور دوسرے رمضان قضا کو عذر کی وجہ سے ترک کیا ہے۔ مجھے نہیں معلوم کیا اسے اس میں بھی مشقت ہے کہ وہ سردیوں کے موسم میں ایک دن چھوڑ کر روزہ رکھ لے؟ اگر وہ بچے کو دودھ پلاتی ہے تو اللہ تعالیٰ اسے قوت عطا فرما دے گا اور روزہ اس کی صحت یا اس کے دودھ پر اثر انداز نہ ہو گا۔ لہذا اسے چاہیے کہ اگلے رمضان کی آمد سے قبل مقدور بھر کوشش کر کے پہلے رمضان کی قضا دے لے اور اگر اس کے لیے قضا دینا ممکن نہ ہو تو پھر اسے دوسرے رمضان تک مؤخر کرنے میں بھی کوئی حرج نہیں۔ ۔۔۔شیخ ابن عثیمین۔۔۔ روزوں کی قضا بیماری سے شفا کے بعد روزے کی قضا ضروری ہے سوال: ایک عورت نفسیاتی بیماری، بخار، ڈیپریشن اور اعصابی کمزوری میں مبتلا تھی جس کی وجہ سے وہ تقریبا چار سال تک روزے نہ رکھ سکی، تو اس حالت میں کیا وہ روزے کی قضا دے یا نہ دے اس کے روزوں کا کیا حکم ہو گا؟ جواب: اگر اس نے عدم قدرت کی وجہ سے روزے ترک کئے ہیں تو جب اسے قدرت حاصل ہو جائے تو ان تمام روزوں کی قضا واجب ہو گی جو اس نے گزشتہ چار سالوں میں نہیں رکھے، ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿ وَمَن كَانَ مَرِ‌يضًا أَوْ عَلَىٰ سَفَرٍ‌ۢ فَعِدَّةٌ مِّنْ أَيَّامٍ أُخَرَ‌ ۗ يُرِ‌يدُ ٱللّٰهُ بِكُمُ ٱلْيُسْرَ‌ وَلَا يُرِ‌يدُ بِكُمُ ٱلْعُسْرَ‌ وَلِتُكْمِلُوا۟ ٱلْعِدَّةَ وَلِتُكَبِّرُ‌وا۟ ٱللّٰهَ عَلَىٰ مَا هَدَىٰكُمْ وَلَعَلَّكُمْ تَشْكُرُ‌ونَ ﴾ (البقرة 2/185) ’’اور جو شخص بیمار ہو یا سفر میں ہو تو دوسرے دنوں میں (روزے رکھ کر) ان کی گنتی پورا کرے۔ اللہ تمہارے حق میں آسانی چاہتا ہے اور سختی نہیں چاہتا اور (یہ آسانی کا حکم) اس لیے (دیا گیا ہے) تاکہ تم روزوں کا شمار
Flag Counter