Maktaba Wahhabi

64 - 531
میت کی قبر پر کچھ لکھنا سوال: کیا یہ جائز ہے کہ میت کی قبر پر لوہے یا پتھر کی کوئی سلیٹ لگا دی جائے کہ جس پر قرآنی آیات بھی لکھی ہوں اور میت کا نام اور تاریخ وفات وغیرہ بھی۔۔۔؟ جواب: یہ جائز نہیں کہ میت کی قبر پر لوہے، پتھر یا کسی اور چیز پر قرآنی آیات یا کچھ اور لکھ کر لگایا جائے، کیونکہ حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے: (نَهَى رَسُولُ اللّٰهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُجَصَّصُ الْقَبْرُ وَأنْ يُقْعَدَ عَلَيْهِ وَأنْ يُبْنَى عَلَيْهِ ) (صحيح مسلم‘ الجنائز‘ باب النهي عن تجصيص القبر...الخ‘ ح: 970) ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا کہ قبر کو پختہ بنایا جائے یا اس پر بیٹھا جائے یا اس پر کوئی عمارت تعمیر کی جائے۔‘‘ صحیح سند کے ساتھ ترمذی کی روایت میں یہ الفاظ بھی ہیں: (وَأَنْ يُكْتَبَ عَلَيْهَا) (جامع الترمذي‘ الجنائز‘ باب ما جاء في كراهية تجصيص القبور والكتابة عليها‘ ح: 1052) ’’آپ نے قبروں پر لکھنے سے بھی منع فرمایا۔‘‘ ۔۔۔شیخ ابن باز۔۔۔ قبروں پر عمارت بنانا اور کتبے لگانا سوال: میں نے بعض قبروں کو دیکھا ہے کہ انہیں سیمنٹ کے ساتھ پلستر کر کے ایک میٹر لمبا اور آدھا میٹر چوڑا کر دیا جاتا ہے اور پھر اس پر میت کا نام، تاریخ وفات اور اس طرح کی بعض عبارتیں بھی لکھ دی جاتی ہیں کہ ’’اے اللہ! فلاں بن فلاں پر رحم فرما‘‘ تو اس طرح کے کاموں کے بارے میں کیا حکم ہے؟ جواب: قبروں پر کسی قسم کی عمارت بنانا اور کچھ لکھنا جائز نہیں ہے، کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ ثابت ہے کہ آپ نے قبروں پر عمارت بنانے اور لکھنے سے منع فرمایا ہے جیسا کہ صحیح مسلم میں حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے: (نَهَى رَسُولُ اللّٰهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُجَصَّصُ الْقَبْرُ وَأنْ يُقْعَدَ عَلَيْهِ وَأنْ يُبْنَى عَلَيْهِ ) (صحيح مسلم‘ الجنائز‘ باب النهي عن تجصيص القبر...الخ‘ ح: 970) ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبر کو پختہ بنانے، قبر پر بیٹھنے اور عمارت بنانے سے منع فرمایا ہے۔‘‘ امام ترمذی اور کئی دیگر محدثین نے بھی اس حدیث کو روایت کیا اور صحیح سند کے ساتھ یہ بھی بیان کیا ہے: (وَأَنْ يُكْتَبَ عَلَيْهَا) (جامع الترمذي‘ الجنائز‘ باب ما جاء في كراهية تجصيص القبور والكتابة عليها‘ ح: 1052) ’’آپ نے قبروں پر لکھنے سے بھی منع فرمایا ہے۔
Flag Counter