Maktaba Wahhabi

258 - 531
سپاہی کا محکمہ کی اجازت کے بغیر اپنی والدہ کے ساتھ حج سوال: میں محکمہ پولیس میں سپاہی ہوں اور اپنی والدہ کے ساتھ حج کرنا چاہتا ہوں لیکن محکمہ کی طرف سے مجھے اجازت نہیں ملی۔ اگر میں محکمہ کی اجازت کے بغیر اپنی والدہ کے ساتھ حج کر لوں تو کیا مجھے گناہ ہو گا؟ جواب: آپ ملازم ہیں اور اپنی ڈیوٹی سر انجام دینے کے عوض آپ کو تنخواہ ملتی ہے، لہذا محکمہ کی اجازت کے بغیر کام ترک کر کے والدہ کے ساتھ حج کرنا بے جا تصرف ہو گا کیونکہ آپ کی یہ ذمہ داری ہے کہ محکمہ کی طرف سے سپرد کی گئی ڈیوٹی سر انجام دیں، لہذا کوئی ایسا کام نہ کیجئے جو اس ذمہ داری میں رکاوٹ بنے الا یہ کہ آپ نے پہلے فرض حج نہ کیا ہو تو فرض حج بغیر اجازت کے ادا کرنے میں کوئی امر مانع نہیں ہے کیونکہ حکومت کے کام میں مشغولیت سے پہلے یہ فریضہ آپ کے ذمہ عائد ہے، لہذا معلوم ہوا کہ اپنے محکمہ کی اجازت کے بغیر آپ اپنی والدہ کے ساتھ حج نہیں کر سکتے۔ اگر آپ نے پہلے فرض حج نہیں کیا تو پھر بھی احتیاط اسی میں ہے کہ آپ محکمہ سے اجازت لیں۔ آپ کی والدہ کے حوالے سے یہ بھی ممکن ہے کہ ان کے ہمراہ آپ کے علاوہ کوئی اور محرم چلا جائے اور خرچہ وغیرہ آپ ادا کر دیں۔ وصلي اللّٰه وسلم علي نبينا محمد وآله وصحبه۔ ۔۔۔فتویٰ کمیٹی۔۔۔ قرض اور حج مقروض کا حج سوال: کیا مقروض کے لیے یہ جائز ہے کہ وہ فریضۂ حج ادا کرے جب کہ اس نے پہلے حج نہ کیا ہو؟ یا کیا ہو اور اب وہ نفل حج کرنا چاہتا ہو؟ جواب: اگر انسان پر اس قدر قرض ہو کہ ادا کرنے پر تمام مال ہی ختم ہو جائے تو اس پر حج واجب نہیں ہے کیونکہ حج تو اللہ تعالیٰ نے اس پر واجب قرار دیا ہے جسے اس کی استطاعت ہو، ارشاد باری تعالیٰ ہے: (وَلِلّٰهِ عَلَى ٱلنَّاسِ حِجُّ ٱلْبَيْتِ مَنِ ٱسْتَطَاعَ إِلَيْهِ سَبِيلًا) (آل عمران 3/97) ’’اور لوگوں پر اللہ کا حق (یعنی فرض) ہے کہ جو اس گھر تک جانے کا مقدور رکھے، وہ اس کا حج کرے۔‘‘ اور جس پر اس کے سارے مال کے بقدر قرض ہو تو اسے حج کی استطاعت نہیں ہے، لہذا اسے پہلے اپنا قرض ادا کرنا چاہیے اور اگر بعد میں ممکن ہو تو حج کر لے اور اگر قرض کم ہو کہ وہ قرض ادا کرنے کے بعد حج بھی کر سکتا ہو تو وہ پہلے قرض ادا کرے اور پھر حج کر لے، خواہ حج فرض ہو یا نفل۔ لیکن حج اگر فرض ہو تو اسے ادا کرنے میں جلدی کرنی چاہیے اور اگر اس نے فرض حج پہلے ادا کر لیا ہو تو اسے اختیار ہے کہ نفل حج اگر چاہے تو کرے اور اگر نہ چاہے تو اسے کوئی گناہ نہیں ہو گا۔ ۔۔۔شیخ ابن عثیمین۔۔۔
Flag Counter