Maktaba Wahhabi

477 - 531
ہوئے ہیں اور جس پر لکھا ہوا کہ اس کی قیمت دس درہم ہے اور پھر بعد میں ٹکٹ کے نمبروں کے حساب سے لاٹری نکالی جائے گی اور جس سعادت مند (ان کے بقول) کی لاٹری نکل آئی اسے گاڑی دے دی جائے گی۔ اس تفصیل کے عرض کرنے سے میرا مقصد یہ پوچھنا ہے کہ: 1۔ مفت حاصل ہونے والے اس ٹکٹ کے ذریعے اس لاٹری سکیم میں شرکت کے بارے میں کیا حکم ہے۔ یاد رہے کہ اس سکیم میں شرکت کرنے والے کو اگر کامیابی نہ ہو تو اسے کوئی نقصان بھی نہیں ہے؟ 2۔ اس مذکورہ ٹکٹ کے حاصل کرنے کی غرض سے اس سوسائٹی سے سامان خریدنے اور قرعہ اندازی میں شریک ہونے کے بارے میں کیا حکم ہے؟ اس مسئلہ کے جواز اور عدم جواز کے بارے میں یہاں لوگوں کو، جن میں پڑھے لکھے لوگ بھی شامل ہیں تردد ہے، لہذا امید ہے کہ آپ دلائل کے ساتھ مذکورہ بالا دونوں سوالوں کے جواب عطا فرمائیں گے تاکہ لوگوں کو اس مسئلہ میں دینی رہنمائی میسر آ سکے۔ جزاکم اللہ خیرا جواب: یہ معاملہ جوا ہے اور جوا حسب ذیل ارشاد باری تعالیٰ کے مطابق حرام ہے: ﴿ يَـٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُوٓا۟ إِنَّمَا ٱلْخَمْرُ‌ وَٱلْمَيْسِرُ‌ وَٱلْأَنصَابُ وَٱلْأَزْلَـٰمُ رِ‌جْسٌ مِّنْ عَمَلِ ٱلشَّيْطَـٰنِ فَٱجْتَنِبُوهُ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ ﴿٩٠﴾ إِنَّمَا يُرِ‌يدُ ٱلشَّيْطَـٰنُ أَن يُوقِعَ بَيْنَكُمُ ٱلْعَدَ‌ٰوَةَ وَٱلْبَغْضَآءَ فِى ٱلْخَمْرِ‌ وَٱلْمَيْسِرِ‌ وَيَصُدَّكُمْ عَن ذِكْرِ‌ ٱللّٰهِ وَعَنِ ٱلصَّلَو‌ٰةِ ۖ فَهَلْ أَنتُم مُّنتَهُونَ ﴿٩١﴾ (المائده 5/90-91) ’’اے ایمان والو! شراب اور جوا اور بت اور پانسے (یہ سب) ناپاک کام اعمال شیطان سے ہیں، سو ان سے بچتے رہنا تاکہ نجات پاؤ۔ شیطان تو یہ چاہتا ہے کہ شراب اور جوئے کے سبب تمہاری آپس میں دشمنی ڈا ل دے اور تمہیں اللہ کی یاد سے اور نماز سے روک دے تو تم کو (ان کاموں سے) باز رہنا چاہیے۔‘‘ تمہارے شہر اور دیگر تمام شہروں کے حکمرانوں اور اہل علم پر یہ واجب ہے کہ وہ اس معاملہ سے روکیں اور لوگوں کو اس سے بچنے کی تلقین کریں کیونکہ اس میں کتاب اللہ کی مخالفت بھی ہے اور یہ لوگوں کے مال کو باطل طریقے سے کھانے کا ایک ذریعہ بھی ہے۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو ہدایت اور حق پراستقامت عطا فرمائے۔ ۔۔۔شیخ ابن باز۔۔۔ سگریٹ (تمباکو) کی بیع سوال: تمباکو پینے اور بیچنے کے بارے میں کیا حکم ہے؟ جواب: تمباکو پینا بھی حرام اور اس کی خریدوفروخت کرنا اور تمباکو و سگریٹ بیچنے والوں کو اپنی دکانیں کرایہ پر دینا بھی حرام ہے کیونکہ یہ گناہ اور سرکشی کے کاموں میں تعاون ہے اور اس کی حرمت کی دلیل حسب ذیل ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿ (وَلَا تُؤْتُوا۟ ٱلسُّفَهَآءَ أَمْوَ‌ٰلَكُمُ ٱلَّتِى جَعَلَ ٱللّٰهُ لَكُمْ قِيَـٰمًا﴾ (النساء 4/5) ’’اور بے عقلوں کو ان کا مال، جسے اللہ نے تم لوگوں کے لیے سبب معیشت بنایا ہے مت دو۔‘‘ اس آیت سے استدلال یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ہمیں اس بات سے منع فرمایا ہے کہ ہم بے عقلوں کو مال دیں کیونکہ
Flag Counter