Maktaba Wahhabi

518 - 531
اور فرمایا: ﴿ يَـٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ ٱتَّقُوا۟ ٱللّٰهَ وَذَرُ‌وا۟ مَا بَقِىَ مِنَ ٱلرِّ‌بَو‌ٰٓا۟ إِن كُنتُم مُّؤْمِنِينَ ﴿٢٧٨﴾ فَإِن لَّمْ تَفْعَلُوا۟ فَأْذَنُوا۟ بِحَرْ‌بٍ مِّنَ ٱللّٰهِ وَرَ‌سُولِهِۦ ۖ وَإِن تُبْتُمْ فَلَكُمْ رُ‌ءُوسُ أَمْوَ‌ٰلِكُمْ لَا تَظْلِمُونَ وَلَا تُظْلَمُونَ ﴿٢٧٩﴾ (البقرة 2/278-279) ’’اے مومنو! اللہ سے ڈرو اور اگر ایمان رکھتے ہو تو جتنا سود باقی رہ گیا ہے اس کو چھوڑ دو، اگر ایسا نہ کرو گے تو خبردار ہو جاؤ (کہ تم) اللہ اور اس کے رسول سے جنگ کرنے کے لیے (تیار ہوتے ہو)۔ اور اگر توبہ کر لو گے (اور سود چھوڑ دو گے) تو تم کو اپنی اصلی رقم لینے کا حق ہے جس میں نہ اوروں کا نقصان ہو اور نہ تمہارا نقصان۔‘‘نیز مذکورہ حدیث سے بھی معلوم ہوتا ہے کہ یہ کام حرام ہے۔ ۔۔۔شیخ ابن باز۔۔۔ بینکوں میں کام سودی بینکوں میں کام کرنے کے بارے میں حکم سوال: میں سند فراغت حاصل کرنے کے قریب ہوں اور اپنے شہر میں موجود بینکوں میں سے کسی ایک بینک میں کام کرنے کا ارادہ رکھتا ہوں تو اس سلسلہ میں آپ کی کیا رائے ہے، کیا بینکوں میں کام کرنا سود کے بارے میں وارد حدیث شریف کے ضمن میں آتا ہے؟ جواب: میں آپ کو یہ نصیحت کرتا ہوں کہ سودی بینکوں میں کام نہ کریں کیونکہ اس میں سودی کام کرنے والوں کے ساتھ تعاون ہے اور سود حرام ہے اور حرام کاموں میں تعاون کرنے کی ممانعت ہے، ارشاد باری تعالیٰ ہے: (وَتَعَاوَنُوا۟ عَلَى ٱلْبِرِّ‌ وَٱلتَّقْوَىٰ ۖ وَلَا تَعَاوَنُوا۟ عَلَى ٱلْإِثْمِ وَٱلْعُدْوَ‌ٰنِ) (المائده 5/2) ’’اور نیکی اور پرہیز گاری کے کاموں میں تم ایک دوسرے کی مدد کیا کرو اور گناہ اور ظلم کی باتوں میں مدد نہ کیا کرو۔‘‘ اور حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سود کھانے والے، کھلانے والے ، لکھنے والے اور دونوں گواہی دینے والوں پر لعنت کی اور فرمایا: (هُمْ سَوَاءٌ) (صحيح مسلم‘ المساقاة‘ باب لعن آكل الربا ومؤكله‘ ح: 1598) ’’یہ سب گناہ میں برابر ہیں۔‘‘ میں دعا کرتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ بینک قائم کرنے والوں کو توفیق بخشے کہ وہ اسلامی شریعت پر عمل کریں، اس سود کو جسے اللہ تعالیٰ نے حرام قرار دیا ہے، ترک کر دیں۔ حکمرانوں کو بھی اللہ تعالیٰ توفیق دے کہ وہ انہیں اس سے منع کریں تاکہ وہ
Flag Counter