Maktaba Wahhabi

508 - 531
سودی بینک بینکوں سے کاروبار، ملازمت، اکاؤنٹ، شراکت اور نفع فقہی کونسل کی قرار داد اسلامی فقہی کونسل نے اپنے نویں اجلاس میں جو دفتر رابطہ عالم اسلامی مکہ مکرمہ میں بروز ہفتہ 12 رجب سے بروز ہفتہ 29 رجب 1406ھ تک منعقد رہا، اس موضوع پر غور کیا کہ سودی بینکوں کا جال پھیلتا جا رہا ہے اور لوگ انہی کے ساتھ کاروبار کرتے کیونکہ کوئی متبادل نظام موجود نہیں ہے، کونسل کو اس موضوع پر غور کرنے کی دعوت رابطہ کے جنرل سیکرٹری عزت مآب ڈاکٹر صاحب نے دی تھی جو فقہی کونسل کے نائب صدر بھی ہیں۔ کونسل نے فاضل ارکان کے اس اہم مسئلہ سے متعلق ارشادات سنے جس میں ایک ایسے حرام امر کا ارتکاب کیا جا رہا ہے جس کی حرمت کتاب و سنت اور اجماع امت سے ثابت ہے۔ آج کل جدید معاشی تحقیق نے یہ ثابت کر دکھایا ہے کہ سود دنیا کی اقتصادیات، سیاسیات، اخلاقیات اور دنیا کی سلامتی کے لیے انتہائی خطرناک ہے۔ آج دنیا جن بحرانوں میں مبتلا ہے، ان میں سے بہت سے بحرانوں کا سبب یہ سود ہی ہے۔ ان بحرانوں سے نجات کی صرف ایک ہی صورت ہے کہ سود کی اس خبیث بیماری کو بیخ و بن سے اکھاڑ پھینکا جائے جس سے اسلام نے چودہ صدیاں پہلے ہی منع فرما دیا تھا اور پھر ایسے اسلامی بینکوں کے قیام کا مبارک منصوبہ بنایا جائے جو سود اور شرعا ممنوع معاملات سے یکسر پاک ہوں۔ اسی طریقے ہی سے سیکولر اور نئی ثقافتی یلغار کے شکار ان لوگوں کی تکذیب کی جا سکتی ہے، جن کا خیال یہ ہے کہ اقتصادی میدان میں اسلامی شریعت کا نفاذ محال ہے کیونکہ بینکوں کے بغیر کوئی معاشی نظام کامیاب نہیں ہو سکتا اور کوئی بینک سود کے بغیر چل نہیں سکتا، اس لیے کونسل نے یہ قرارداد پاس کی ہے کہ: اولا: تمام مسلمانوں پر یہ واجب ہے کہ وہ سودی لین دین اور کسی بھی صورت میں سودی لین دین سے تعاون کو بالکل ختم کر دیں کیونکہ اس سے اللہ تعالیٰ نے منع فرمایا ہے۔ ثانیا: سودی بینکوں کے متبادل کے طور پر اسلامی بینکوں کے قیام کو کونسل بنظر تحسین دیکھتی ہے اور اس بات کی ضرورت محسوس کرتی ہے کہ سود سے پاک اسلامی بینکوں کا جال تمام اسلامی ملکوں میں پھیلا دیا جائے بلکہ غیر اسلامی ملکوں میں بھی جہاں جہاں مسلمان ہوں ان کی شاخیں کھول دی جائیں تاکہ سود سے پاک یہ اسلامی بینک مکمل اسلامی معاشی نظام کے قیام میں نہایت اہم کردار ادا کر سکیں۔ ثالثا: ہر وہ مسلمان جسے اسلامی بینکوں کی سہولت میسر ہو اسے اندرون و بیرون ملک غیر اسلامی اور سودی بینکوں سے کاروبار کو حرام سمجھنا چاہیے کیونکہ متبادل اسلامی بینکوں کی موجودگی میں سودی بینکوں سے کاروبار کا کوئی جواز نہیں ہے بلکہ اس کے لیے یہ واجب ہے کہ وہ ناپاک کے بجائے پاک اور حرام کے بجائے حلال طریق کار کو اختیار کرے۔ رابعا: کونسل اسلامی ملکوں کے حکمرانوں اور سودی بینکوں کے منتظمین کو یہ دعوت دیتی ہے کہ وہ انہیں سود کی نجاست سے پاک کرنے کے لیے جلد اقدام کریں۔
Flag Counter