Maktaba Wahhabi

184 - 531
کے استعمال سے روزہ نہیں ٹوٹتا اور بعض نے کہا ہے کہ ان میں سے بعض سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے اور بعض سے نہیں ٹوٹتا جب کہ اس بات پر تمام علماء کا اتفاق ہے کہ ان میں سے کسی بھی چیز کا نام کھانا پینا نہیں ہے لیکن جو لوگ اس بات کے قائل ہیں کہ ان اشیاء سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے وہ ان کو کھانے پینے کے حکم میں سمجھتے ہیں کیونکہ ان میں سے ہر ایک چیز اپنے اختیار سے پیٹ میں جاتی ہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: (بَالِغْ فِي الاسْتِنْشَاقِ، إِلا أَنْ تَكُونَ صَائِمًا) (سنن ابي داود‘ الصيام‘ باب الصائم يصب عليه الماء ...الخ‘ ح: 2366 وجامع الترمذي‘ ح: 788 وسنن ابن ماجه‘ ح: 407 وسنن النسائي‘ ح: 87) ’’ خوب مبالغہ کے ساتھ ناک صاف کرو الا یہ کہ تم روزے دار ہو۔‘‘ تو اس حدیث میں روزہ دار کو مبالغہ کے ساتھ ناک صاف کرنے سے اسی لیے تو منع کیا گیا ہے کہ پانی اس کے حلق یا معدہ تک نہ چلا جائے کیونکہ اس سے اس کا روزہ فاسد ہو جائے گا۔ اس سے معلوم ہوا کہ ہر وہ چیز جو اپنے اختیار سے پیٹ میں جائے، اس سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے۔ جن علماء کی یہ رائے ہے کہ ان اشیاء کے استعمال سے روزہ فاسد نہیں ہوتا ان میں شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ اور ان کے ہم نوا شامل ہیں۔ یہ فرماتے ہیں کہ ان اشیاء کا کھانے پینے پر قیاس کرنا صحیح نہیں ہے اور کوئی ایسی دلیل بھی نہیں ہے جس سے معلوم ہو کہ ہر اس چیز سے بھی روزہ ٹوٹ جاتا ہے جو دماغ یا بدن تک پہنچے یا کسی بھی جسمانی راستے (مساموں) سے اندر داخل ہو پیٹ تک پہنچ جائے، شریعت نے ان اوصاف میں سے کسی وصف کے بارے میں بھی یہ حکم بیان نہیں کیا کہ اس سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے، اسی طرح اسے مبالغہ کے ساتھ ناک صاف کرتے ہوئے پانی کے حلق یا معدہ تک پہنچ جانے کے ہم معنی قرار دینا بھی صحیح نہیں ہے کیونکہ ان دونوں صورتوں میں فرق ہے، پانی تو غذا ہے، لہذا جب وہ حلق یا معدہ تک پہنچے تو اس سے روزہ فاسد ہو جائے گا خواہ وہ منہ کے راستہ داخل ہو یا ناک کے کیونکہ ان میں سے ہر ایک راستہ ہے، یہی وجہ ہے کہ مبالغہ کے بغیر محض کلی کرنے یا ناک میں پانی ڈالنے سے روزہ نہیں ٹوٹتا اور نہ منہ اور ناک میں پانی ڈالنے سے منع کیا گیا ہے۔ منہ کا راستہ ہونا تو ایک عام وصف ہے جس کی کوئی تاثیر نہیں، لہذا جب پانی وغیرہ ناک سے پہنچ جائے تو اس کا حکم یہی ہے جس طرح منہ سے پہنچنے کا حکم ہے، پھر ناک اور منہ برابر ہیں اور بظاہر یوں معلوم ہوتا ہے کہ ناک کے ذریعہ اس دوا کے استعمال سے روزہ نہیں ٹوٹتا جیسا کہ قبل ازیں بیان کیا جا چکا ہے، کیونکہ یہ کسی طرح بھی کھانے پینے کے حکم میں نہیں ہے۔وصلي اللّٰه علي نبينا محمد وعلي آله وصحبه وسلم۔ ۔۔۔فتویٰ کمیٹی۔۔۔ روزے کی حالت میں احتلام، خون اور قے آنا سوال: میں روزے کی حالت میں مسجد میں سویا ہوا تھا، جب بیدار ہوا تو دیکھا کہ مجھے احتلام ہو گیا ہے۔ سوال یہ ہے کیا احتلام روزے پر اثر انداز ہوتا ہے یاد رہے کہ میں نے غسل بھی نہیں کیا اور غسل کے بغیر ہی نماز پڑھ لی تھی؟ ایک مرتبہ میرے سر پر پتھر لگ گیا تھا جس کی وجہ سے خون نکل آیا۔ کیا خون نکل آنے کی وجہ سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے؟ نیز قے کے بارے میں بھی بتائیے کہ اس سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے یا نہیں؟
Flag Counter