Maktaba Wahhabi

415 - 531
اسی طرح اگر قربانی کرنے والا کوئی شخص بھول کر یا جہالت کی وجہ سے بال یا ناخن کاٹ لے تو اس پر کوئی کفارہ وغیرہ نہیں کیونکہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے اس طرح کے اور دیگر امور میں خطا و نسیان کو معاف فرما دیا ہے اور جو شخص جان بوجھ کر ایسا کرے تو اسے اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے حضور توبہ کرنی چاہیے، ہاں قربانی کرنے والے کے اہل خانہ پر کچھ واجب نہیں ہے، یعنی علماء کے صحیح قول کے مطابق ان کے لیے بال اور ناخن کاٹنے کی ممانعت نہیں ہے کیونکہ یہ حکم قربانی کرنے والے یعنی اپنے مال سے قربانی خریدنے والے ہی کے لیے خاص ہے۔ اسی طرح وکلاء کے لیے بھی یہ حکم نہیں ہے کیونکہ وہ قربانی کرنے والے نہیں ہیں بلکہ قربانی کرنے والے تو ان کے موکل ہیں۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو علم نافع اور اس کے مطابق عمل کی توفیق عطا فرمائے۔ ۔۔۔شیخ ابن باز۔۔۔ اپنے مال سے قربانی کرنے والا بال نہ کٹوائے سوال: عشرۂ ذی الحجہ میں کس شخص کے لیے بال اور ناخن کاٹنے حرام ہیں؟ کیا اس سے مراد جانور کو ذبح کرنے والا ہے یا وہ جس کی طرف سے قربانی کی جارہی ہو جب کہ وہ زندہ ہو اور قربانی خواہ اس ایک ہی کی طرف سے ہو یا وہ کچھ لوگوں کے ساتھ قربانی میں شریک ہو؟ جواب: ماہ ذوالحجہ کے آغاز کے ساتھ ہی جس کے لیے بال اور ناخن کاٹنے حرام ہیں، اس سے مراد وہ شخص ہے جو اپنے مال سے اپنے لیے یا کسی اور کے لیے قربانی کرنا چاہتا ہو کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (إِذَا رَأَيْتُمْ هِلَالَ ذِي الْحِجَّةِ‘ وَأَرَادَ أَحَدُكُمْ أَنْ يُضَحِّيَ، فَلْيُمْسِكْ عَنْ شَعْرِهِ وَأَظْفَارِهِ ) (صحيح مسلم‘ الاضاحي‘ باب نهي من دخل عليه عشر ذي الحجة...الخ‘ ح: 1977) ’’جب تم ذوالحجہ کا چاند دیکھ لو اور تم میں سے کوئی شخص قربانی کا ارادہ کرے تو وہ اپنے بال اور ناخن نہ کاٹے۔‘‘ اس حدیث کو امام مسلم نے اپنی’’صحیح‘‘ میں بروایت حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا بیان کیا ہے۔ ہاں! جو شخص اس کی طرف سے قربانی کر رہا ہو مثلا قربانی کرنے والے کی اولاد اور بیوی وغیرہ تو ان کے لیے بال یا ناخن کاٹنا حرام نہیں ہے جب کہ یہ اپنے اور اپنے اہل خانہ کی طرف سے قربانی کر رہا ہو کیونکہ اس کے اہل خانہ قربانی کرنے والے نہیں ہیں، کیونکہ علماء کے صحیح قول کے مطابق قربانی کرنے والا وہ ہے جو اپنے مال سے قربانی کی قیمت ادا کرے۔ اسی طرح اگر کسی کو قربانی کے لیے وکیل مقرر کیا ہو تو اس کے لیے بھی بال اور ناخن کاٹنے میں کوئی حرج نہیں کیونکہ وہ قربانی کرنے والا نہیں ہے۔ واللہ ولی التوفیق۔ ۔۔۔شیخ ابن باز۔۔۔ مشترکہ طور پر قربانی کرنے والے بال نہ کٹوائیں سوال: میں ایک بیوہ عورت ہوں۔ میرے بیٹے اور ایک بیٹی ہے اور ہم سب ایک ہی گھر میں رہتے ہیں۔ ہمارا مال و اسباب بھی ایک ہی ہے کہ شوہر کی وفات کے بعد ہم نے اسے تقسیم نہیں کیا۔ میں ہر سال اپنے ایک بیٹے کو قربانی کا جانور
Flag Counter