Maktaba Wahhabi

362 - 531
کےدو دانت گر گئے ہوں اور جس کی قربانی کی جا سکتی ہو ذبح کرے۔ جو شخص منیٰ میں جگہ تلاش کرے لیکن اسے جگہ نہ ملے تو اس پر کچھ لازم نہیں کیونکہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: (فَٱتَّقُوا۟ ٱللّٰهَ مَا ٱسْتَطَعْتُمْ) (التغابن 64/16) ’’پس جہاں تک ہو سکے اللہ سے ڈرو۔‘‘ نیز فرمایا: (لَا يُكَلِّفُ ٱللّٰهُ نَفْسًا إِلَّا وُسْعَهَا) (البقرة 2/286) ’’اللہ کسی شخص کو اس کی طاقت سے زیادہ تکلیف نہیں دیتا۔‘‘ اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (وَإذَا أمَرْتُكُمْ بِشَيْءٍ فَأْتوا مِنْهُ مَا اسْتَطَعْتُمْ) (صحيح البخاري‘ الاعتصام بالكتاب والسنة‘ باب اقتداء بسنن رسول اللّٰه صلي اللّٰه عليه وسلم‘ ح: 6288 وصحيح مسلم‘ الحج‘ باب فرض الحج مرة...الخ‘ ح: 1337 ومسند احمد 2/508 واللفظ له) ’’جب میں تمہیں کوئی حکم دوں تو مقدور بھر اس کی اطاعت بجا لاؤ۔‘‘ منیٰ میں شب بسر کرنے سے وہ لوگ بھی مستثنیٰ ہوں گے جو کسی شرعی عذر کی وجہ سے معذور ہوں مثلا بیمار، چرواہے اور سقے وغیرہ۔ وباللّٰه التوفیق ۔۔۔شیخ ابن باز۔۔۔ منیٰ میں ساری رات گزارنا افضل ہے سوال: اللہ تعالیٰ نے توفیق عطا فرمائی، میں نے اپنے خاوند کے ساتھ اس سال حج کیا، تینوں ایام تشریق میں ہم منیٰ میں صرف رات کے ایک بجے تک رہتے تھے اور پھر باقی رات گزارنے کے لیے ہم مکہ میں آ جاتے تھے کیونکہ وہاں ہمارے پاس گھر موجود تھا تو کیا یہ جائز ہے؟ رہنمائی فرمائیں۔ جزاکم اللّٰه خیرا۔ جواب: منیٰ میں رات کا اکثر حصہ گزار دینا کافی ہے والحمدللہ، لہذا آپ پر کوئی فدیہ وغیرہ نہیں ہے لیکن اگر آپ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرات صحابہ کرام کے اسوہ پر عمل کے پیش نظر ساری رات منیٰ ہی میں بسر کرتے تو یہ افضل تھا۔ وباللّٰه التوفیق ۔۔۔شیخ ابن باز۔۔۔ منیٰ میں رات کا اکثر حصہ گزارنا شرط ہے سوال: اس شخص کے بارے میں کیا حکم ہے جو رات کو منیٰ میں بارہ بجے تک رہے پھر مکہ مکرمہ واپس لوٹ آئے اور طلوع فجر سے پہلے دوبارہ وہاں نہ جائے؟ جواب: اگر بارہ بجے تک آدھی رات ہو جاتی ہو تو پھر اس کے بعد منیٰ سے باہر آنے میں کوئی حرج نہیں، اگرچہ افضل یہ ہے کہ دن رات منیٰ ہی میں بسر کئے جائیں اور اگر بارہ آدھی رات سے پہلے بج جاتے ہوں تو پھر منیٰ سے باہر نہیں آنا
Flag Counter