Maktaba Wahhabi

369 - 531
عمل ہو سکے اور اختلاف سے بھی بچا جا سکے۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کی مذکورہ روایت رات کو رمی کرنے کی دلیل نہیں ہے کیونکہ سائل نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے قربانی کے دن سوال کیا تھا، لہذا اس کے الفاظ "بعد ما امسیت" کے معنی زوال کے بعد کے ہیں، ہاں البتہ رات کو رمی کرنے کے بارے میں اس سے یہ استدلال ضرور کیا جا سکتا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کوئی ایسی نص صریح ثابت نہیں ہے جو اس بات پر دلالت کناں ہو کہ رات کو رمی کرنا جائز نہیں ہے کہ اصل تو جواز ہے لیکن افضل اور زیادہ احتیاط تو اس میں ہے کہ دن کے وقت رمی کی جائے اور اگر رات کو رمی کرنے کی ضرورت ہو تو اس میں کوئی حرج نہیں، البتہ اگلے دن کی رمی سابقہ رات میں نہ کرے۔ لیکن کمزور لوگوں کو ضرور یہ اجازت ہے کہ وہ قربانی کے دن کی رمی قربانی کی رات کے آخری حصہ میں کر سکتے ہیں جب کہ طاقتور لوگوں کے لیے سنت یہ ہے کہ وہ جمرہ عقبہ کو رمی طلوع آفتاب کے بعد کریں، جیسا کہ قبل ازیں بیان کیا جا چکا ہے تاکہ اس مسئلہ سے متعلق تمام احادیث میں تطبیق دی جا سکے۔ واللہ اعلم ۔۔۔شیخ ابن باز۔۔۔ جمرہ عقبہ کی رمی کا وقت سوال: جمرہ عقبہ کی رمی کا وقت کب شروع ہوتا ہے اور کب ختم ہوتا ہے؟وقت ادا اور وقت قضا کی وضاحت فرمادیں ؟ جواب: عید کے دن جمرہ عقبہ کی رمی کا وقت گیارہویں دن کی طلوع فجر کے ساتھ ختم ہو جاتا ہے۔ اور ان کمزور لوگوں کے لیے جو بھیڑ کا سامنا نہ کر سکتے ہوں، رمی کا وقت قربانی کی رات کے آخری حصہ سے شروع ہو جاتا ہے۔ ایام تشریق میں رمی کا وقت بھی ان دونوں جمروں کی طرح جو ان کے ساتھ ہیں، زوال سے شروع ہوتا اور طلوع فجر کے ساتھ ختم ہو جاتا ہے اور اگر ایام تشریق میں سے آخری دن ہو تو پھر رمی کا وقت غروب آفتاب کےساتھ ختم ہو جاتا ہے۔رمی کے وقت رمی کرنا افضل ہے خواہ دن کے اوقات میں حاجیوں کی کتنی ہی کثرت ہو اور وہ ایک دوسرے کے بارے کے بارے میں کتنے ہی بے پروا ہوں، ہاں البتہ اگر کسی کو ہلاکت، نقصان یا شدید مشقت کا اندیشہ ہو تو وہ رات کو رمی کر لے اس میں کوئی حرج نہیں، اگر اس طرح کے کسی اندیشہ کے بغیر بھی رات کو رمی کر لے تو پھر بھی کوئی حرج نہیں، لیکن افضل یہ ہے کہ اس مسئلہ میں احتیاط کے پہلو کو مدنظر رکھا جائے، لہذا ضرورت کے بغیر رات کو رمی نہ کرے، آنے والے دن کی جب فجر طلوع ہو جائے تو یہ رمی کی قضاء ہو گی۔ ۔۔۔شیخ ابن عثیمین۔۔۔ ایام تشریق میں زوال سے پہلے رمی جمار جائز نہیں سوال: ایک حاجی جس کا تعلق بیرون ملک سے ہے اور وہ سفر کے حالات، ٹکٹوں اور طیاروں کی ترتیب کے بارے میں کچھ نہیں جانتا اور اس نے شہر میں پوچھا کیا 13/12/1405ھ کی عصر کے وقت چار بجے سیٹ کی بکنگ ممکن ہے تو اسے بتایا گیا کہ ہاں یہ ممکن ہے تو اس نے اس وقت کی سیٹ بک کروائی لیکن پھر اسے تیرہویں تاریخ کی رات منیٰ ہی میں بسر کرنا پڑی تو کیا اس کے لیے یہ جائز ہے کہ وہ صبح کے وقت رمی کر لے اور پھر سفر شروع کرے کیونکہ اگر وہ زوال کے بعد لیٹ
Flag Counter