Maktaba Wahhabi

271 - 531
مکہ میں رہنے والے کی عمرے کے لیے میقات سوال: مکہ میں رہنے والے کے لیے میقات عمرہ کون سی جگہ ہے؟ جواب: مکہ میں رہنے والے کے لیے میقات عمرہ حِل (حرم سے باہر کی جگہ) ہے کیونکہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حج قران کے بعد جب ایک مستقل عمرہ کرنے کی خواہش کا اظہار کیا تو آپ نے آپ کے بھائی عبدالرحمٰن رضی اللہ عنہ کو حکم دیا کہ وہ آپ کے ساتھ تنعیم تک جائیں اور وہاں سے عمرے کا احرام باندھ کر آئیں۔ مکہ سے قریب ترین مقام حل تنعیم ہی ہے، چنانچہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا رات کے وقت تنعیم گئی تھیں۔[1] اگر مکہ یا حرم کی کسی بھی جگہ سے احرام باندھنا جائز ہوتا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عبدالرحمٰن رضی اللہ عنہ کو یہ حکم نہ دیتے کہ وہ اپنی بہن حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے ساتھ تنعیم جائیں اور وہاں سے احرام باندھ کر آئیں۔ یہ رات کا وقت تھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سفر کا ارادہ فرما چکے تھے اور انتظار میں بہت دشواری بھی تھی لہذا اگر بطحاء مکہ میں اپنی رہائش ہی سے احرام باندھنا جائز ہوتا تو شریعت کے آسانی و سہولت کے اصول کےمطابق آپ اس کی اجازت دے دیتے کیونکہ آپ کو جب دو کاموں میں اختیار دیا جاتا تو آپ اس کا انتخاب فرماتے جس میں آسانی ہوتی بشرطیکہ وہ گناہ نہ ہوتا اور اگر وہ گناہ کا کام ہوتا تو آپ اس سے سب لوگوں سے زیادہ دور ہوتے تھے لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کو مکہ مکرمہ کے اندر احرام باندھنے کی اجازت نہ دی تو یہ اس بات کی دلیل ہے کہ مکہ عمرے کا احرام باندھنے والوں کے لیے میقات نہیں ہے اور اس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اس حدیث کی تخصیص بھی کر دی جس میں یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل مدینہ کے لیے ذوالحلیفہ، اہل شام کے لیے جحفہ اور اہل یمن کے لیے یلملم کو میقات مقرر کیا اور فرمایا: (هُنَّ لَهُنَّ، وَلِمَنْ أَتَى عَلَيْهِنَّ مِنْ غَيْرِ أَهْلِهِنَّ لِمَنْ كَانَ يُرِيدُ الْحَجَّ وَالْعُمْرَةَ، فَمَنْ كَانَ دُونَ ذَلِكَ مِنْ حَيْثُ أَنْشَأَ حَتَّى أَهْلُ مَكَّةَ مِنْ مَكَّةَ ) (صحيح البخاري‘ الحج‘ باب مهل اهل مكة للحج والعمرة‘ ح: 1524 وصحيح مسلم‘ الحج‘ باب مواقيت الحج‘ ح: 1181) ’’یہ ان علاقوں کے لوگوں کے لیے میقات ہیں اور ان کے لیے بھی جو یہاں سے گزریں اور یہاں کے باشندے نہ ہوں اور ان کا حج و عمرہ کا ارادہ ہو۔ جو لوگ میقات کے اندر ہوں تو وہ اپنی جگہ ہی سے احرام باندھیں حتیٰ کہ اہل مکہ، مکہ ہی سے (احرام باندھیں۔)‘‘ ۔۔۔فتویٰ کمیٹی۔۔۔ جو شخص حج اور عمرہ کی نیت کے بغیر مکہ جائے سوال: اس شخص کے بارے میں حکم شریعت کیا ہے جو ریاض سے مکہ مکرمہ جاتا ہے لیکن اس کا ارادہ حج و عمرہ کا نہیں ہے لیکن پھر مکہ میں پہنچ کر اس نے حج کا ارادہ کر لیا اور جدہ سے حج قران کا احرام باندھ لیا تو کیا جدہ سے یہ احرام باندھنا صحیح
Flag Counter